Qasas ul Anbiya
Title: Hazrat Aadam (A.S)
Total Records: 36 - Total Pages: 36 - Current Page: 31
کہ غرور و تکبر کا سر ہميشہ نيچا ہوتا ہے? ابليس کا ايک مقام تھا مگر جب وہ فرمان رباني کے سامنے سر تسليم خم کرنے سے انکار کرتا ہے اور تکبر و غرور کي مختلف حيلہ بازياں کرتا ہے تو اس قبيح جرم کي پاداش ميں ہميشہ ہميشہ کے ليے لعين و مردود قرار پاتا ہے? اللہ تعالي? کي رحمت سے محرومي اور اس کے دائمي عذاب کا حقدار بن جاتا ہے? کيونکہ کبر وہ صفت ہے جو پروردگار عالم کے سوا کسي کو زيبا نہيں? رسول اللہ ? فرماتے ہيں: ”اللہ تعالي? فرماتا ہے: عزت ميرا تہ بند ہے اور کبريائي ميري چادر ہے? جو شخص ان دو ميں سے کسي کو مجھ سے چھينے گا ميں اسے عذاب ميں مبتلا کردوں گا?“ (صحيح مسلم‘ البروالصلة‘ حديث:2629)
اسي ليے اللہ تعالي? نے شيطان کے فخر و غرور کے اظہار پر اسے لعنتي قرار ديتے ہوئے اپنے مقدس دربار سے نکل جانے کاحکم ديا:
”فرمايا يہاں سے نکل جا تو مردود ہے اور تجھ پر قيامت کے دن تک لعنت (برسے گي?“) (الحجر:34/15‘35)
تکبر کي حقيقت واضح کرتے ہوئے محسن انسانيت فرماتے ہيں: ”تکبر حق کو جھٹلانے اور لوگوں کو حقير و ذليل سمجھنے کا نام ہے?“ (صحيح مسلم‘ الايمان‘ حديث:91)
تکبر کرنا ايسا شنيع جرم ہے جس کا انجام جہنم کي بھڑکتي ہوئي آگ ہے? رسول اکرم? فرماتے ہيں: ”کيا ميں تمہيں جہنميوں کے بارے ميں نہ بتاؤں؟ ہرا کھڑ مزاج، حرام خور موٹا، غرور و تکبر کرنے والا جہنمي ہے?“ (صحيح البخاري‘ التفسير‘ حديث:4918)
جبکہ تکبر کے برعکس عجز و انکسار اپنانے والا اللہ کے ہاں بلند مرتبے کا حامل ہے?
اللہ تعالي? تکبر سے بچائے اور تواضع اختيار کرنے کي توفيق عنايت فرمائے? آمين? تکبر کے مظاہر ميں سے ايک چادر يا شلوار وغيرہ کو گھسيٹ کر چلنا بھي ہے? يہ کتنا قبيح جرم ہے، اس کي نوعيت رسول مقبول? کے اس فرمان سے بآساني معلوم کي جاسکتي ہے:
”اس اثنا ميں کہ ايک شخص اپنا ازار(چادر) گھسيٹتا ہوا چلا جارہا تھا کہ اللہ تعالي? نے اسے زمين ميں دھنسا ديا، اور وہ تا قيامت زمين ميں دھنستا چلا جائے گا?“
(صحيح البخاري‘ اللباس‘ حديث:5790)
اللہ تعالي? ہم سب کو اس جرم سے بچنے کي توفيق عطا فرمائے? آمين?
? انسان کي روحاني بلندي: قرآن مجيد ميں ارشاد رباني ہے:
”جب آپ کے رب نے فرشتوں سے فرمايا کہ ميں مٹي سے انسان کو پيدا کرنے والا ہوں، سو جب ميںاسے ٹھيک ٹھاک کرلوں اور اس ميں اپني روح پھونک دوں تو تم سب اس کے سامنے سجدے ميں گر پڑنا?“ (ص:71/38‘72)
اس آيت کريمہ سے واضح ہوتا ہے کہ انساني تخليق دو چيزوں کا مرکب ہے? ايک مٹي اور دوسري روح? مٹي سے اس کے اعضا، گوشت اور خون کو بنايا گيا? دورِ جديد کے سائنس دان يہ کہتے ہيں کہ انساني جسم انہيں اجزا پر مشتمل ہے جن پر زمين کي مٹي مشتمل ہے? اس مادے سے تخليق کي وجہ سے انسان ميں دو قسم
PREVIOUS NEXT
Whenever it try to study...
Posted by kamran ullah khan
Posted on : Jul 28, 2018

Random Post

Sponored Video

New Pages at Social Wall

New Profiles at Social Wall

Connect with us


Facebook

Twitter

Google +

RSS