Qasas ul Anbiya
Title: Hazrat Aadam (A.S)
Total Records: 36 - Total Pages: 36 - Current Page: 26
کے بيٹے اور بيٹياں ہوئيں? جب لامک ايک سو بياسي سال کا ہوا تو اس کے ہاں ”نوح عليہ السلام“ کي ولادت ہوئي? نوح عليہ السلام کي ولادت کے بعد لامک پانچ سو پچانوے سال مزيد زندہ رہا اور اس کے بيٹے اور بيٹياں ہوئيں? جب نوح عليہ السلام کي عمر پانچ سو سال ہوئي تو اُن کے بيٹے حام، سام اور يافث پيدا ہوئے? مذکورہ بالا تفصيلات بائبل کے بيانات کا خلاصہ ہے?
ان معلومات کے بارے ميں يہ کہنا مشکل ہے کہ يہ آسمان سے نازل کردہ وحي ميں سے (بغير تبديلي کے) محفوظ ہيں? اکثر علمائے کرام نے ان پر تنقيد کي ہے? معلوم ہوتا ہے کہ اہل کتاب کے بعض علماءنے تفسير کے طور پر يہ تفصيلات اصل کتاب ميں اپني طرف سے شامل کردي ہيں? ان ميں بہت سي غلطياں بھي ہيں، جيسے کہ ہم آئندہ انہيں ان کے مقام پر ذکر کريں گے? (ان شاءاللہ)
امام ابن جرير? نے اپني تاريخ کي کتاب ميں کسي کا يہ قول ذکر کيا ہے کہ آدم عليہ السلام اور حواءعليھاالسلام کے ہاں دو دو کرکے چاليس بچے پيدا ہوئے? ايک قول کے مطابق ايک سو بيس جوڑے پيدا ہوئے? ہر بارايک لڑکے اور ايک لڑکي کي ولادت ہوتي تھي? اس کے بعد انسانوں کي تعداد ميں بہت زيادہ اضافہ ہوتا گيا اور وہ زمين ميں بکھر گئے اور دور دور تک آباد ہوگئے? جيسے کہ اللہ تعالي? نے فرماياہے:
”لوگو! اپنے پروردگار سے ڈرو جس نے تم کو ايک شخص سے پيدا کيا (يعني اوّل) اُس سے اُس کا جوڑا بنايا، پھر ان دونوں سے کثرت سے مرد و عورت (پيدا کرکے روئے زمين پر) پھيلا ديے?“ (النسائ:1/4)
مورخين فرماتے ہيں کہ آدم عليہ السلام کے فوت ہونے تک ان کي اولاد اور اولاد کي اولاد وغيرہ کي تعداد چار لاکھ افراد تک پہنچ چکي تھي? (واللہ اعلم)
صحيحين کي جس حديث ميں سفر معراج کا ذکر ہے، اس ميں بيان ہے کہ رسول اللہ? پہلے آسمان ميں آدم عليہ السلام سے ملے? تو انہوں نے فرمايا:”نيک نبي اور نيک بيٹے کو خوش آمديد?“ آدم عليہ السلام کے دائيں طرف بھي بہت سے افراد تھے اور بائيں طرف بھي بہت سے افراد تھے? آپ جب دائيں طرف ديکھتے تو (خوش ہوکر) ہنس پڑتے اور بائيں طرف نظر اُٹھاتے تو روپڑتے? (نبي عليہ السلام نے فرمايا:) ميں نے کہا:”جبريل! يہ کيا معاملہ ہے؟“ انہوں نے فرمايا:” يہ آدم عليہ السلام ہيں اور يہ ان کي اولاد کي روحيں ہيں? جب وہ دائيں طرف جنتي روحوں کو ديکھتے ہيںتو مسکراديتے ہيں اور جب بائيںطرف جہنمي روحوں کو ديکھتے ہيں تو رو پڑتے ہيں?“
صحيح البخاري‘ ا?حاديث الا?نبيائ‘ باب ذکر ادريس عليہ السلام الخ‘ حديث:3342 وصحيح مسلم‘ الايمان‘ باب الاسراءبرسول اللہ? الخ‘ حديث:163
اس حديث ميں يہ بھي ہے کہ رسول اللہ ? نے فرمايا: ”ميں يوسف عليہ السلام کے پاس سے گزرا، تو ميں نے ديکھا کہ انہيں آدھا حسن و جمال عطا ہوا ہے?“ اس کي وضاحت بعض علماءنے اس طرح کي ہے کہ انہيں آدم عليہ السلام سے آدھا حُسن ملا تھا اور يہ بات صحيح معلوم ہوتي ہے کيونکہ آدم عليہ السلام کو اللہ تعالي? نے خود اپنے دست مبارک سے تخليق فرمايا اور ان ميں روح ڈالي? اللہ تعالي? (اس اہتمام کے ساتھ) جسے
PREVIOUS NEXT
Simple Mehndi
Posted by Abdul Waheed
Posted on : Aug 21, 2015

Random Post

Sponored Video

New Pages at Social Wall

New Profiles at Social Wall

Connect with us


Facebook

Twitter

Google +

RSS