Qasas ul Anbiya
Title: Hazrat Aadam (A.S)
Total Records: 36 - Total Pages: 36 - Current Page: 35
” اور يہ کہ (بے شک) بعض تو ہم ميں نيکو کار ہيں اور بعض اس کے برعکس بھي ہيں? ہم مختلف طريقوں سے بٹے ہوئے تھے?“ (الجن:11/72)
نيز ارشاد فرمايا:
”ہاں ہم ميں بعض تو مسلمان ہيں اور بعض بے انصاف ہيں? پس جو فرمان بردار ہوگئے انہوں نے
تو راہ راست کا قصد کيا، اور جو ظالم ہيں وہ جہنم کا ايندھن بن گئے?“ (الجن:14/72‘15)
? انسانيت کا پہلا قتل: حسد وہ قبيح اور شنيع گناہ ہے جس کے ذريعے سے آسمانوں ميں اللہ تعالي? کي پہلي نافرماني کي گئي? ابليس نے حسد کرتے ہوئے آدم عليہ السلام کے مقام عز وشرف کو تسليم کرنے سے انکار کيا اور حکم الہ?ي کو پس پشت ڈالتے ہوئے آدم عليہ السلام کو سجدہ کرنے سے انکار کرديا جس کي جزا ميں وہ اور اس کي پيروي کرنے والے عذاب الہ?ي کے مستحق ٹھہرے? حسد ہي وہ جرم تھا جس کے ذريعے سے زمين ميں اللہ تعالي? کي پہلي نافرماني کي گئي يعني ہابيل کا قتل?
ہابيل آدم عليہ السلام کي اولاد ميں ايک نيک فطرت، خير اور بھلائي سے محبت کرنے والا، اللہ تعالي? کا مطيع اور اس کے احکامات بجا لانے والا اور اس کي راہ ميں عمدہ اور طيب مال خرچ کرنے والا فرد تھا? جبکہ دوسري طرف قابيل تھا جو کنجوس، بخيل، شيطاني راہ پر چلنے والااور مال کي محبت ميں گرفتار شخص تھا? دونوں نے اللہ کي رضا کے ليے قرباني کي? ہابيل نے عمدہ مال قربان کيا جبکہ قابيل نے انہتائي گھٹيا مال قرباني ميں پيش کيا? اللہ تعالي? پاکيزہ اور عمدہ مال قبول کرتا ہے لہ?ذا ہابيل کي قرباني قبول ہوگئي اور قابيل کي مسترد?
قابيل کو بھائي کي يہ قدرو منزلت پسند نہ آئي اور اس نے حسد ميں آکر بھائي کو قتل کرديا? اس طرح کرہ? ارض پر پہلا قتل واقع ہوا جو حسد کا نتيجہ تھا اور قابيل انسانيت کا پہلا قاتل بنا اور تاقيامت بے گناہ قتل ہونے والوں کے گناہ ميں برابر کا شريک ہوا? اس سے معلوم ہوا کہ حسد سے ہميشہ بچنا چاہيے کيونکہ يہ سرچشمہ? گناہ ہے?!!!
? توبہ‘ قربِ الہ?ي کے حصول کا اہم ذريعہ: جب سے شيطان نے آدم عليہ السلام اور ان کي اولاد کے ساتھ جنگ کا اعلان کيا ہے، اس وقت سے نيکي اور بدي، خير اور شر، بھلائي اور برائي کے درميان کشمکش جاري ہے? شيطان اپنے لاؤ لشکر کے ساتھ رات دن بني آدم کو گمراہ کرنے، انہيں اپنے رب کا نافرمان بنانے، برائي ميں ملوث کرنے، نيکي سے دور اور بدي ميں مبتلا کرنے کے ليے سرگرم ہے? آدم عليہ السلام کے قصے سے بني آدم کو ان مشکلات کا حل ميسر آتا ہے، ان کے جاني دشمن کے کارگر وار سے صحت ياب ہونے کا انمول نسخہ انہيں ملتا ہے? شيطان کي چند لمحے کي خوشي کے بعد اسے ذليل و خوار کرنے کا مضبوط ترين ہتھيار نصيب ہوتا ہے? وہ علاج اور ہتھيار وہي ہے جو ان کے والد محترم حضرت آدم عليہ السلام نے اختيار کيا تھا اور وہ ہے توبہ استغفار?
جس طرح آدم و حواءعليھا السلام شيطاني مکر کا شکار ہوئے، اسي طرح ان کي اولاد بھي شيطان کے فريب ميں آسکتي ہے? لہ?ذا انہيں بھي اپنے اس مرض کا علاج اس طرح کرنا چاہيے جس طرح ان کے والدين نے کيا تھا? وہ روتے ہوئے اور گڑ گڑاتے ہوئے اپنے رب کي طرف متوجہ ہوئے:
PREVIOUS NEXT

Random Post

Sponored Video

New Pages at Social Wall

New Profiles at Social Wall

Connect with us


Facebook

Twitter

Google +

RSS