Poetry / General
Muzammil Shahzad

ارے او قاتلو!
تم پر خدا کا رحم
جو تم نے
جہانِ دل کے سب کوچے، محلّے
سب گلی چوبارے تک ویران کر ڈالے
گُلستانِ تبسّم روند ڈالے
شہرِ جاں کی سب فصیلیں ڈھا کے
قبرستان کر ڈالیں
تم اپنی ذات میں خود ہی خداوندان و پیغمبر
تمہاری گفتنی و کردنی جو سب
بزعمِ خُود تھی یزدانی
جنہیں میں خِضر سمجھا تھا
وہی شدّاد نکلے ہیں
میں جن کی ذات کا حصّہ
وہی بد ذات نکلے ہیں
تمھاری فتح میں تسلیم کر لوں گا
اگر تم
یہ شکستِ دل، شکستِ عشق میں تبدیل کر پاؤ
مگر اب تک ضمیرِ قلب کے سینے پہ گویا ایستادہ ہے
علَم اِک قرمزی جو اِک علامت ہے
محبّت جاوِدانی کے جلال و فتحمندی کی
وہیں
اِک اور بھی
اتنا ہی اونچا اور قد آور علَم بھی ایستادہ ہے
مگر اُس سُرخ جھنڈے سے سیہ رنگت جھلکتی ہے
مگر بس فرق اتنا ہے
کہ اُس کے روئیں روئیں سے فقط نفرت چھلکتی ہے
وہی نفرت علامت ہے
مِرے تم سے تعلّق کی
تمہارے میرے رشتے کی
مگر دُکھ کیا؟
ابھی الفاظ باقی ہیں
قلم کا ساتھ باقی ہے
مگر جب تک مِرے سینے میں اِک بھی سانس باقی ہے
مجھے تم سب سے نفرت ہے
مجھے تم سب سے نفرت ہے,
تم پر خدا کا رحم
جو تم نے
جہانِ دل کے سب کوچے، محلّے
سب گلی چوبارے تک ویران کر ڈالے
گُلستانِ تبسّم روند ڈالے
شہرِ جاں کی سب فصیلیں ڈھا کے
قبرستان کر ڈالیں
تم اپنی ذات میں خود ہی خداوندان و پیغمبر
تمہاری گفتنی و کردنی جو سب
بزعمِ خُود تھی یزدانی
جنہیں میں خِضر سمجھا تھا
وہی شدّاد نکلے ہیں
میں جن کی ذات کا حصّہ
وہی بد ذات نکلے ہیں
تمھاری فتح میں تسلیم کر لوں گا
اگر تم
یہ شکستِ دل، شکستِ عشق میں تبدیل کر پاؤ
مگر اب تک ضمیرِ قلب کے سینے پہ گویا ایستادہ ہے
علَم اِک قرمزی جو اِک علامت ہے
محبّت جاوِدانی کے جلال و فتحمندی کی
وہیں
اِک اور بھی
اتنا ہی اونچا اور قد آور علَم بھی ایستادہ ہے
مگر اُس سُرخ جھنڈے سے سیہ رنگت جھلکتی ہے
مگر بس فرق اتنا ہے
کہ اُس کے روئیں روئیں سے فقط نفرت چھلکتی ہے
وہی نفرت علامت ہے
مِرے تم سے تعلّق کی
تمہارے میرے رشتے کی
مگر دُکھ کیا؟
ابھی الفاظ باقی ہیں
قلم کا ساتھ باقی ہے
مگر جب تک مِرے سینے میں اِک بھی سانس باقی ہے
مجھے تم سب سے نفرت ہے
مجھے تم سب سے نفرت ہے,
Advertisement
·
1 Like ·
Apr 17, 2016 at 09:04
Category: general
Latest Posts in poetry
- Sharam aayi humen is shiddat se,Posted by : on 163 Days Ago
- Dil se teri yaad na jaye to main kya karuPosted by : on 164 Days Ago
- koi tumhe bhool jayePosted by : on 171 Days Ago
- nadaan qismatPosted by : on 173 Days Ago
- Aaj zindagi se mulakaat ho gayiPosted by : on 174 Days Ago
- Tarasti nazron ki pyaas ho tumPosted by : on 176 Days Ago
- Dost Banati NahiPosted by : on 186 Days Ago
- Nafrat Ka ZaharPosted by : on 189 Days Ago
- Kuch door hamare saath chaloPosted by : on 192 Days Ago
- Aap Se Kabhi Mil Na Paaye HuMPosted by : rumana shahzad on 192 Days Ago
Poetry / General
Muzammil Shahzad

ارے او قاتلو!
تم پر خدا کا رحم
جو تم نے
جہانِ دل کے سب کوچے، محلّے
سب گلی چوبارے تک ویران کر ڈالے
گُلستانِ تبسّم روند ڈالے
شہرِ جاں کی سب فصیلیں ڈھا کے
قبرستان کر ڈالیں
تم اپنی ذات میں خود ہی خداوندان و پیغمبر
تمہاری گفتنی و کردنی جو سب
بزعمِ خُود تھی یزدانی
جنہیں میں خِضر سمجھا تھا
وہی شدّاد نکلے ہیں
میں جن کی ذات کا حصّہ
وہی بد ذات نکلے ہیں
تمھاری فتح میں تسلیم کر لوں گا
اگر تم
یہ شکستِ دل، شکستِ عشق میں تبدیل کر پاؤ
مگر اب تک ضمیرِ قلب کے سینے پہ گویا ایستادہ ہے
علَم اِک قرمزی جو اِک علامت ہے
محبّت جاوِدانی کے جلال و فتحمندی کی
وہیں
اِک اور بھی
اتنا ہی اونچا اور قد آور علَم بھی ایستادہ ہے
مگر اُس سُرخ جھنڈے سے سیہ رنگت جھلکتی ہے
مگر بس فرق اتنا ہے
کہ اُس کے روئیں روئیں سے فقط نفرت چھلکتی ہے
وہی نفرت علامت ہے
مِرے تم سے تعلّق کی
تمہارے میرے رشتے کی
مگر دُکھ کیا؟
ابھی الفاظ باقی ہیں
قلم کا ساتھ باقی ہے
مگر جب تک مِرے سینے میں اِک بھی سانس باقی ہے
مجھے تم سب سے نفرت ہے
مجھے تم سب سے نفرت ہے,
تم پر خدا کا رحم
جو تم نے
جہانِ دل کے سب کوچے، محلّے
سب گلی چوبارے تک ویران کر ڈالے
گُلستانِ تبسّم روند ڈالے
شہرِ جاں کی سب فصیلیں ڈھا کے
قبرستان کر ڈالیں
تم اپنی ذات میں خود ہی خداوندان و پیغمبر
تمہاری گفتنی و کردنی جو سب
بزعمِ خُود تھی یزدانی
جنہیں میں خِضر سمجھا تھا
وہی شدّاد نکلے ہیں
میں جن کی ذات کا حصّہ
وہی بد ذات نکلے ہیں
تمھاری فتح میں تسلیم کر لوں گا
اگر تم
یہ شکستِ دل، شکستِ عشق میں تبدیل کر پاؤ
مگر اب تک ضمیرِ قلب کے سینے پہ گویا ایستادہ ہے
علَم اِک قرمزی جو اِک علامت ہے
محبّت جاوِدانی کے جلال و فتحمندی کی
وہیں
اِک اور بھی
اتنا ہی اونچا اور قد آور علَم بھی ایستادہ ہے
مگر اُس سُرخ جھنڈے سے سیہ رنگت جھلکتی ہے
مگر بس فرق اتنا ہے
کہ اُس کے روئیں روئیں سے فقط نفرت چھلکتی ہے
وہی نفرت علامت ہے
مِرے تم سے تعلّق کی
تمہارے میرے رشتے کی
مگر دُکھ کیا؟
ابھی الفاظ باقی ہیں
قلم کا ساتھ باقی ہے
مگر جب تک مِرے سینے میں اِک بھی سانس باقی ہے
مجھے تم سب سے نفرت ہے
مجھے تم سب سے نفرت ہے,
Advertisement
·
1 Like ·
Apr 17, 2016 at 02:04
Category: general
Latest Posts in poetry
- Sharam aayi humen is shiddat se,Posted by : on 163 Days Ago
- Dil se teri yaad na jaye to main kya karuPosted by : on 164 Days Ago
- koi tumhe bhool jayePosted by : on 171 Days Ago
- nadaan qismatPosted by : on 173 Days Ago
- Aaj zindagi se mulakaat ho gayiPosted by : on 174 Days Ago
- Tarasti nazron ki pyaas ho tumPosted by : on 176 Days Ago
- Dost Banati NahiPosted by : on 186 Days Ago
- Nafrat Ka ZaharPosted by : on 189 Days Ago
- Kuch door hamare saath chaloPosted by : on 192 Days Ago
- Aap Se Kabhi Mil Na Paaye HuMPosted by : rumana shahzad on 192 Days Ago
New Pages at Social Wall
New Profiles at Social Wall
Connect with us
Facebook
Twitter
Google +
RSS