يہ اختلاف معمولي ہے? اللہ تعالي? نے اس درخت کا تعين نہيں فرمايا? اگر اس کے تعين ميں کوئي حکمت ہوتي تو اللہ تعالي? متعين طور پر بيان فرما ديتا? لہ?ذا اس ميں رائے زني سے اجتناب بہتر ہے? اس مسئلہ ميں بھي اختلاف ہے کہ آدم عليہ السلام کو جس جنت ميں ٹھہرايا گيا تھا، کيا وہ آسمان والي جنت ہے يا وہ زمين ميں کوئي باغ تھا؟ اکثر علماءکي رائے يہ ہے کہ يہ جنت آسمان ميں ہے اور اس کا نام”جنت الماوي?“ يا ”جنت الخلد“ ہے? قرآن مجيد کي آيات اور احاديث نبويہ کے الفاظ کا ظاہري مفہوم اس کي تائيد کرتا ہے? جيسے ارشاد ہے: ”ہم نے کہا: اے آدم! تو اور تيري بيوي جنت ميں رہو?“ (البقرة: 35/2) اس آيت ميں ?الجَنَّةَ? کا [اَل] عموم کا معن?ي نہيں ديتا بلکہ عہد ذہني (يعني مخاطب کو پہلے سے معلوم چيز کي طرف اشارہ) کے ليے ہے? اس صورت ميں اس سے مراد وہي جنت ہوسکتي ہے جو شريعت نے بتائي ہے يعني ”جنت الماوي?“ جيسے آدم اور موسي? عليہما السلام کے درميان بات چيت کے دوران ميں موسي? عليہ السلام نے فرمايا: ”آپ نے اپنے آپ کو اور ہم سب کو جنت سے کيوں نکلواديا؟“ صحيح البخاري‘ التفسير‘ باب قولہ ?فلا يخر جنکما من الجنة فتشقي?‘ حديث:4738 و صحيح مسلم‘ القدر‘ باب حجاج آدم و موسي? صلي اللہ عليھما وسلم‘ حديث: 265 ايک دوسري حديث ميں رسول اللہ ? نے فرمايا: ”اللہ تعالي? لوگوں کو جمع فرمائے گا? جب جنت مومنوں کے قريب لائي جائے گي تو وہ اُٹھ کھڑے ہوں گے? وہ آدم عليہ السلام کي خدمت ميں حاضر ہو کر عرض کريں گے: اباجان! ہمارے ليے جنت (کا دروازہ) کھلوا ديجيے? وہ فرمائيں گے: تمہيں جنت سے تمہارے والد کي غلطي ہي نے نکلوايا تھا?“ صحيح مسلم‘ الايمان‘ باب ا?دني ا?ھل الجنة منزلة فيھا‘ حديث: 195 اس حديث ميں بظاہر ايک قوي دليل موجود ہے کہ وہ جنت الماوي? ہي تھي، جس سے آدم عليہ السلام کو نکالا گيا? تاہم اس استدلال پر تنقيد کي گنجائش موجود ہے? دوسرے علمائے کرام رحمة اللہ عليہم فرماتے ہيں کہ جس جنت ميں آدم عليہ السلام کو رکھا گيا تھا، وہ [جنة الخلد] ”ہميشہ کي زندگي والي جنت“ نہيں تھي? کيونکہ انہيں ايک درخت کا پھل کھانے سے باز رہنے کا مکلّف کيا گيا تھا‘ وہ اس جنت ميں سوتے بھي تھے اور اس سے نکال بھي ديے گئے نيز اس جنت ميں ان کے پاس ابليس آيا? ان امور سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ جنت الماوي? نہيں تھي? اس قول کي تائيد ميں موجودہ تورات کے بيان کو بھي پيش کيا جاتا ہے? خلاصہ کلام يہ ہے کہ وہ جنت جس ميں آدم و حواءعليہما السلام رہے، اس کے بارے ميں دو آراءہيں: ? وہ جنت الخلد ہے? ? وہ کوئي اور جنت تھي، جو اللہ تعالي? نے ان کے ليے تيار کي اور اس ميں ان کي آزمائش ہوئي? وہ جنت الخلد نہيں اس ليے کہ جنت الخلد دارالامتحان نہيں، دارالجزاءہے? دوسرے قول کے قائلين ميں پھر اختلاف ہے: |
Sponored Video