Qasas ul Anbiya
Title: Hazrat Aadam (A.S)
Total Records: 36 - Total Pages: 36 - Current Page: 13
حضرت آدم عليہ السلام

آدم اور حواءعليہما السلام دخول جنت سے خروج تک
ارشاد باري تعالي? ہے:
”اور (ہم نے) آدم (سے کہا کہ) تم اور تمہاري بيوي بہشت ميں رہو سہو اور جہاں سے چاہو (اور جو چاہو) نوش جان کرو مگر اس درخت کے پاس نہ جانا ورنہ گناہ گار ہوجاؤ گے? سو شيطان دونوں کو بہکانے لگا تاکہ ان کي ستر کي چيزيں (شرم گاہيں) جو ان سے پوشيدہ تھيں کھول دے? اور کہنے لگا کہ تم کو تمہارے پروردگار نے اس درخت سے صرف اس ليے منع کيا ہے کہ تم فرشتے نہ بن جاؤ يا ہميشہ جيتے نہ رہو اور ان سے قسم کھا کر کہا کہ ميں تو تمہارا خير خواہ ہوں? غرض (مردود نے) دھوکا دے کر ان کو (معصيت کي طرف) کھينچ ہي ليا? جب انہوں نے اس درخت (کے پھل) کو کھا ليا تو ان کي ستر کي چيزيں کھل گئيں اور وہ بہشت کے (درختوں کے) پتے (توڑ توڑکر) اپنے اوپر چپکانے (ستر چھپانے) لگے? تب ان کے پروردگار نے ان کو پکارا کہ کيا ميں نے تم کو اس درخت (کے پاس جانے) سے منع نہيں کياتھا اور جتا نہيں ديا تھا کہ شيطان تمہارا کھلم کھلا دشمن ہے? دونوں عرض کرنے لگے کہ پروردگا! ہم نے اپني جانوں پر ظلم کيا اور اگر تو ہميں نہيں بخشے گا اور ہم پر رحم نہيں کرے گا تو ہم تباہ ہوجائيں گے? (اللہ نے) فرمايا: (تم سب بہشت سے) اتر جاؤ (اب سے) تم ايک دوسرے کے دشمن ہو اور تمہارے ليے ايک وقت (خاص) تک زمين پر ٹھکانا اور (زندگي کا) سامان (کرديا گيا) ہے? (يعني) فرمايا کہ اس ميں تمہارا جينا ہوگا اور اسي ميں مرنا اور اسي ميں سے (قيامت کو زندہ کرکے) نکالے جاؤ گے?“ (الا?عراف:25-19/7)
مزيد ارشاد باري تعالي? ہے:
”اور ہم نے کہا کہ اے آدم! تم اور تمہاري بيوي بہشت ميں رہو ار جہاں سے چاہو بے روک ٹوک کھاؤ (پيو) ليکن اس درخت کے پاس نہ جانا? ورنہ تم ظالموں ميں (داخل) ہوجاؤ گے?“ (البقرة:35/2)
جنت ميں جس درخت کے قريب جانے سے روکا گيا تھا اس کے متعلق اللہ تعالي? نے فرمايا:
”اس درخت کے قريب نہ جانا?“
يہ درخت کون سا تھا؟ اس کے بارے ميں مفسرين کي مختلف آراءہيں:
بعض علماءکے نزديک وہ انگور کي بيل تھي? يہود کي رائے ميں وہ گندم تھي? وہب بن مُنَبّہ ? نے فرمايا: ” اس کا دانہ مکھن سے نرم اور شہد سے زيادہ ميٹھا تھا?“ ابو مالک ? نے فرمايا: ”وہ کھجور کا درخت تھا?“ مجاہد? کي رائے ہے کہ وہ انجير کا درخت تھا? ابو العاليہ ? نے فرمايا: ”يہ کوئي ايسا درخت تھا کہ اس کو کھانے سے قضائے حاجت کي ضرورت پيش آتي تھي اور جنت کي زمين ميں قضائے حاجت مناسب نہيں?“
تفسير ابن کثير: 83_82/1‘ تفسير سورة البقرة‘ آيت:35
PREVIOUS NEXT
Makrohat-e-Wuzoo
Posted by Javed Akhtar
Posted on : Jun 01, 2016

Random Post

Sponored Video

New Pages at Social Wall

New Profiles at Social Wall

Connect with us


Facebook

Twitter

Google +

RSS