Qasas ul Anbiya
Title: Hazrat Aadam (A.S)
Total Records: 36 - Total Pages: 36 - Current Page: 11
نکل جا! تو مردود ہے اور تجھ پر قيامت کے دن تک لعنت (برسے گي?“) (الحجر:35-28/15)
ابليس اس ليے لعنت کا مستحق ہوا کہ اس کے طرز عمل ميں آدم عليہ السلام کي تنقيص و تحقير اور ان پر فخر و تعلّي کا اظہار ہے، حکم ال?ہي کي مخالفت ہے جب کہ آدم عليہ السلام کا نام لے کر سجدہ کرنے کا حکم ديا گيا گھا? پھر اس نے جو عذر پيش کيا، وہ بھي بيکار بلکہ ”عذر گناہ بدتراز گناہ“ کا آئينہ دار ہے? اللہ تعالي? نے سورہ? بني اسرائيل ميں اس کا تذکرہ يوں فرمايا ہے:
”اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو تو سب نے سجدہ کيا مگر ابليس نے نہ کيا? کہنے لگا: بھلا ميں ايسے شخص کو سجدہ کروں جسے تو نے مٹي سے پيدا کيا ہے، (پھر ازراہ طنز) کہنے لگا: ديکھ تو يہي وہ ہے جسے تونے مجھ پر فضيلت دي ہے? اگر تو مجھ کو قيامت کے دن تک کي مہلت دے تو ميں تھوڑے سے شخصوں کے سوا اس کي (تمام) اولاد کي جڑ کاٹتا رہوں گا? اللہ تعالي? نے فرمايا: (يہاں سے) چلا جا? جو شخص ان ميں سے تيري پيروي کرے گا تو تم سب کي سزا جہنم ہے (اور وہ) پوري سزا (ہے) اور تُو ان ميں سے جس کو بہکا سکے اپني آواز سے بہکاتا رہ اور اُن پر اپنے سواروں اور پياروں کو چڑھا کر لاتا رہ اور اُن کے مال اور اولاد ميں شريک ہوتا رہ اور ان سے وعدے کرتا رہ? اور شيطان اُن سے جو وعدے کرتا ہے سب دھوکا ہے? جو ميرے (مخلص) بندے ہيں اُن پر تيرا کچھ زور نہيں? اور (اے پيغمبر!) تمہارا پروردگار کارساز کافي ہے?“ (بني اسرائيل:65-61/17)
? ابليس کي انسان دشمني: اللہ تعالي? نے بني نوع انسان کو ابليس کي دشمني پر متنبہ کيا اور اس کے انجام بد سے ڈرايا، جيسا کہ ارشار باري تعالي? ہے:
”اور جب ہم نے فرشتوں کو حکم ديا کہ آدم کو سجدہ کرو تو سب نے سجدہ کيا مگر ابليس (نے نہ کيا) وہ جنات ميں سے تھا تو اپنے پروردگار کے حکم سے باہر ہوگيا? کيا تم اس کو اور اس کي اولاد کو ميرے سوا دوست بناتے ہو؟“ (الکھف: 50/18)
يعني وہ جان بوجھ کر اللہ کي اطاعت سے نکل گيا اور اس نے تکبر کي بنا پر اللہ کے حکم کي تعميل سے انکار کيا? يہ اس کي ناپاک فطرت تھي، جس نے اسے دھوکا ديا کيونکہ وہ آگ سے پيدا کيا گيا ہے?
حضرت عائشہ رضي اللہ عنہا سے روايت ہے کہ رسول اللہ ? نے فرمايا: فرشتے نور سے پيدا کيے گئے ہيں، جن آگ کے شعلے سے پيدا کيے گئے اور آدم عليہ السلام اس چيز (مٹي) سے پيدا کيے گئے، جو تمہيں بتادي گئي ہے?“ صحيح مسلم‘ الزھد‘ باب في ا?حاديث متفرقة‘ حديث:2996
حضرت حسن بصري? نے فرمايا: ابليس ايک لحظہ بھر بھي فرشتہ نہيں رہا?“
تفسير ابن کثير:93/3‘ تفسير سورة الکھف‘ آيت:50
حضرت ابن عباس رضي اللہ عنہما کہتے ہيں: ”ابليس زمين کے ان فرشتوں ميں سے تھا جنہيں جن کہا جاتا تھا اور علم و عبادت ميں ان سب سے بڑھ کر تھا اور اس کا نام عزازيل تھا?“
تفسير ابن کثير:81/1‘ تفسير سورة البقرة‘ آيت:34
? ابليس کا اعلان جنگ: سورہ? اعراف ميں ارشاد باري تعالي? ہے:
PREVIOUS NEXT
bul bul ka bacha.
Posted by kainaat siddique
Posted on : Dec 04, 2018

Random Post

Sponored Video

New Pages at Social Wall

New Profiles at Social Wall

Connect with us


Facebook

Twitter

Google +

RSS