Qasas ul Anbiya
Title: Hazrat Aadam (A.S)
Total Records: 36 - Total Pages: 36 - Current Page: 15
? ايک قول يہ ہے کہ وہ جنت آسمان ميں تھي، کيونکہ اللہ تعالي? نے انہيں اس سے نيچے اتارا?
ّ? دوسرا قول يہ ہے کہ وہ زمين ميں تھي? کيونکہ اللہ تعالي? نے آزمائش کے طور پر انہيں ايک خاص درخت سے منع فرمايا تھا، دوسرے درختوں کے پھلوں سے نہيں? اور يہ واقعہ ابليس کو سجدہ کا حکم ديے جانے کے بعد کا ہے? (واللہ اعلم)
دوسرے قول والوں کي طرف سے ايک سوال اُٹھايا گيا ہے، جس کا جواب دينے کي ضرورت ہے? وہ کہتے ہيں:
”يقيني بات ہے کہ جب ابليس نے آدم عليہ السلام کو سجدہ کرنے سے انکار کيا تو اللہ تعالي? نے اسے جنت سے نکل جانے کا حکم دے ديا اور يہ حکم ”قانوني حکم“ کي حيثيت نہيں رکھتا تھا، جس کي تعميل بھي ممکن ہوتي ہے اور عدم تعميل بھي? بلکہ يہ ”تنفيذي حکم“ تھا، جس کي عدم تعميل اور اس سے سرتابي ممکن نہيں? اس ليے فرمايا: ”نکل جا يہاں سے ذليل و خوار ہوکر?“ (الا?عراف:18/7) اور فرمايا: ”اس سے اتر جا، تجھے کوئي حق نہيں کہ اس ميں رہ کر تکبر کرے?“ (الزمر: 77/38) ان آيات ميں ?مِنھاَ? ”اس سے“ سے مراد جنت يا آسمان يا درجہ ہے? جو مطلب بھي ليا جائے، بہر حال وہ اس جگہ ميں موجود نہيں رہ سکتا، جس سے نکال دي گيا اور دور کر ديا گيا ہے? وہ نہ وہاں رہ سکتا ہے نہ اس کا وہاں سے گزر ہوسکتا ہے?
وہ يہ بھي کہتے ہيں: قرآن مجيد کي آيات کا ظاہر مفہوم يہ ہے کہ ابليس نے آدم عليہ السلام کے دل ميں وسوسہ ڈالا اور انہيں مخاطب کرکے کہا: ”بھلا ميں تم کو (ايسا) درخت بتاؤں (جو) ہميشہ کي زندگي کا (ثمرہ دے) اور ايسي بادشاہت کہ کبھي زائل نہ ہو?“ (طہ?: 120/20)
اور کہا:”تم کو تمہارے پروردگار نے اس درخت سے صرف اس ليے منع کيا ہے کہ تم فرشتے نہ بن جاؤ يا ہميشہ جيتے نہ رہو اور ان سے قسم کھا کر کہا کہ ميں تو تمہارا خير خواہ ہوں? غرض (مردود نے) دھوکا دے کر ان کو معصيت کي طرف کھينچ ہي ليا?“ (الا?عراف: 22-20/7) ان آيات سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ ان کي جنت ميں ان کے ساتھ موجود تھا?
اس کا جواب يہ ديا گيا ہے کہ عين ممکن ہے وہ جنت ميں سے گزرتے ہوئے ان سے ملا ہو، اس کے ليے ضروري نہيں کہ وہ بھي جنت ميں ٹھہرا ہو‘ اور يہ بھي ہو سکتا ہے کہ اس نے جنت کے دروازے پر کھڑے ہوکر يا آسمان کے نيچے سے آدم و حواءعليہما السلام کے دل ميں يہ وسوسہ ڈالا ہو? (واللہ اعلم)
? آدم اور حواءعليہا السلام کے خلاف شيطان کي چال: شيطان نے حضرت آدم عليہ السلام سے دشمني کا عملي مظاہرہ کرتے ہوئے انہيں جنت سے نکلواديا‘ نہايت مکر سے انہيں گمراہ کيا اور اپنے رب کي نافرماني پر آمادہ کيا? جس کي سزا ميں آدم عليہ السلام کو جنت اور اس کي نعمتوں سے محروم اور دکھوں کي جگہ زمين ميں آباد ہونا پڑا?
اللہ تعالي? نے فرمايا: ”شيطان نے انہيں اس سے بہکا ديا?“ يعني جنت سے ”پھر انہيں اس سے نکال ديا جس ميں وہ تھے?“ (البقرة:36/2)
يعني نعمت، راحت اور سرور سے نکال کر محنت، مشقت اور مصيبت والي دنيا ميں پہنچا ديا? وہ اس
PREVIOUS NEXT
how many like for lala
Posted by Aleezay Abbasi
Posted on : May 06, 2016

Random Post

Sponored Video

New Pages at Social Wall

New Profiles at Social Wall

Connect with us


Facebook

Twitter

Google +

RSS