Qasas ul Anbiya
Title: Hazrat Aadam (A.S)
Total Records: 36 - Total Pages: 36 - Current Page: 2
کا ارادہ ظاہر فرمايا? جن کي ہر نسل پہلي نسل کي جگہ لے گي? جيسے کہ ايک اور مقام پر فرمايا ہے:
”اور وہي ہے جس نے تم کو زمين ميں خليفہ بنايا?“ اور فرمايا: وہ تمہيں زمين ميں خليفہ بناتا ہے?“
يعني اللہ تعالي? نے فرشتوں کو آدم عليہ السلام اور ان کي اولاد کي تخليق کي خبر دي، جس طرح کسي بھي عظيم کام کو وجود ميں لانے سے پہلے خبر دي جاتي ہے? فرشتے آدم عليہ السلام کي تخليق کے بارے ميں مزيد معلومات اور اس کي حکمت جاننے کي خواہش مند تھے‘ اس ليے انہوں نے عرض کي: ”کيا تو اس ميں ايسے شخص کو نائب بنانا چاہتا ہے جو خرابياں کرے اور کشت و خون کرتا پھرے?“
اس سوال کا مقصد نہ تو اللہ تعالي? پر اعتراض کرنا تھا نہ بني آدم کے مقام و مرتبہ کا انکار مقصود تھا اور نہ انہيں انسانوں سے حسد تھا جيسے کہ بعض لوگوں کو غلط فہمي ہوئي ہے بلکہ اس سوال کا مقصد محض اس کي حکمت معلوم کرنا اور مزيد معلومات حاصل کرنا تھا?
قتادہ? نے فرمايا: ”فرشتوں کو معلوم تھا کہ يہ صورت حال پيش آنے والي ہے کيونکہ انہوں نے آدم عليہ السلام سے پہلے زمين ميں آباد ہونے والي مخلوقات (مثلاً جنات) کے حالات ديکھے تھے?“
تفسير ابن کثير:129/1‘ تفسير سورة البقرہ‘ آيت:30
حضرت عبداللہ بن عباس رضي اللہ عنہ نے فرمايا: جن آدم عليہ السلام سے تقريباً دو ہزار سال پہلے سے زمين پر آباد تھے? انہوں نے قتل و غارت کي تو اللہ تعالي? نے فرشتوں کا لشکر بھيج ديا، جنہوں نے ان (فسادي جنوں) کو سمندروں کے (دور دراز) جزيروں کي طرف دھکيل ديا?“
المستدرک للحاکم: 261/2
اس تجربے کے پيش نظر انہوں نے کہا: ”اور ہم تيري تسبيح، حمد اور پاکيزگي بيان کرتے ہيں?“ اس کا مطلب يہ ہے کہ ہم ہميشہ تيري عبادت کرتے ہيں? ہم ميں سے کوئي بھي تيري نافرماني نہيں کرتا? اگر انسانوں کي تخليق کا مقصد يہ ہے کہ وہ تيري عبادت کريں تو ہم موجود ہيں جو دن رات کسي کوتاہي يا اکتاہٹ کے بغير تيري عبادت ميں مشغول رہتے ہيں?
اللہ تعالي? نے فرمايا:” جو کچھ ميں جانتا ہوں، تم نہيں جانتے?“ يعني مجھے ان کي تخليق کي وہ حکمت معلوم ہے، جو تم نہيں جانتے? يعني ان ميں نبي، رسول، صديق، شہداءاور نيک لوگ پيدا ہوں گے?
? آدم عليہ السلام کي فرشتوں پر علمي برتري: اس کے بعد اللہ تعالي? نے فرشتوں پر آدم عليہ السلام کي علمي فوقيت واضح فرمائي‘ ”اور آدم کو تمام نام سکھا ديے?“
حضرت عبداللہ بن عباس رضي اللہ عنہ نے فرمايا: ”اس سے مراد ان چيزوں کے نام ہيں، جن سے لوگ ان چيزوں کو پہچانتے ہيں اور ايک دوسرے کو اپني بات سمجھاتے ہيں?“ (يعني وہ چھوٹي بڑي اشيا جن سے روز مرہ زندگي ميں واسطہ پڑتا ہے مثلاً: انسان، حيوان، زمين، ميدان، سمندر، پہاڑ، اونٹ اور گدھا وغيرہ?)
حضرت ابن عباس رضي اللہ عنہ نے فرمايا: ” اللہ نے انہيں رکابي اور ہنڈيا کا نام بھي سکھايا? ہر جانور، ہر پرندے اور ہر چيز کا نام سکھايا?“ حضرت سعيد بن جبير، قتادہ اور ديگر علماءرحمة اللہ نے فرمايا: ”ان
PREVIOUS NEXT

Random Post

Sponored Video

New Pages at Social Wall

New Profiles at Social Wall

Connect with us


Facebook

Twitter

Google +

RSS