Poetry / Sad

Muzammil Shahzad

ٹوٹی ہے میری نیند مگر تم
کو اس سے کیا !

بجتے رہیں ہواؤں سے در ، تم
کو اس سے کیا !

تم موج موج مثل صبا
گُھومتے رہو
کٹ جائیں میری سوچ کے پر ،
تُم کو اس سے کیا

اوروں کا ہاتھ تھامو ،
انھیں راستہ دکھاؤ

میں بُھول جاؤں اپنا ہی
گھر ، تم کو اس سے کیا

ابرِ گریز پا کو برسنے سے
کیا غرض
سیپی میں بن نہ پائے گُہر ،
تم کو اس سے کیا !

لے جائیں مجھ کو مالِ
غنیمت کے ساتھ عدو

تم نے توڈال دی ہے سپر ، تم
کو اس سے کیا !

تم نے تو تھک کے دشت میں
خیمے لگالیے
تنہا کٹے کسی کا سفر ، تم
کو اس سے کیا,

Advertisement
· 1 Like · May 19, 2016 at 07:05
Category: sad
 

Latest Posts in poetry

Random Post

Sponored Video

New Pages at Social Wall

New Profiles at Social Wall

Connect with us


Facebook

Twitter

Google +

RSS