Qasas ul Anbiya
Title: Hazrat Younus (A.S)
Total Records: 8 - Total Pages: 8 - Current Page: 2
حضرت يونس عليہ السلام وطن چھوڑتے ہيں

مفسرين بيان فرماتے ہيں کہ اللہ تعالي? نے حضرت يونس عليہ السلام کو موصل کے علاقے ميں نينوي? والوں کي طرف مبعوث فرمايا تھا? آپ نے انہيں اللہ کي طرف بلايا? انہوں نے آپ کي تکذيب کي اور کفر و عناد پر اڑے رہے? جب اسي طرح ايک طويل مدت گزر گئي تو يونس عليہ السلام بستي سے نکل گئے اور لوگوں کو فرما گئے کہ تين دن کے بعد اُن پر عذاب آجائے گا?
متعدد صحابہ رضي اللہ عنُھم و تابعين رحمة اللہ علہيم سے منقول ہے کہ جب حضرت يونس عليہ السلام باہر تشريف لے گئے تو قوم کو يقين ہوگيا کہ اب عذاب ضرور نازل ہوگا? اس وقت اللہ تعالي? نے ان کے دلوں ميں توبہ کي طرف توجہ پيدا فرمادي? انہيں اپنے نبي کے ساتھ بدسلوکي پر ندامت محسوس ہوئي، چنانچہ انہوں نے پھٹے پرانے کپڑے پہن ليے‘ جانوروں کے بچوں کو اُن کي ماؤں سے الگ کرديا‘ پھر وہ رو رو کر عاجزي کے ساتھ اللہ سے دعائيں مانگنے لگے? مرد بھي روتے تھے، عورتيں بھي، بچے بھي روتے تھے اور مائيں بھي? اونٹ بھي بلبلاتے تھے، ان کے بچے بھي? گائيں بھي رانبھتي تھيں، بچھڑے بھي? بکرياں بھي منمناتي تھيں اور ميمنے بھي? يہ بہت رقت آميز منظر تھا? چنانچہ اللہ تعالي? نے اپني قدرت اور رحمت سے ان پر سے وہ عذاب ٹال ديا جو اُن کے سروں پر منڈلا رہا تھا? اسي ليے اللہ تعالي? نے فرمايا ہے: ”پس کيوں نہ کوئي بستي ايمان لائي کہ اس کا ايمان لانا اس کے ليے نافع ہوتا?“ (يونس: 98/10)
يعني گزشتہ اقوام ميں کوئي ايسي بستي کيوں نہ پائي گئي جو پوري کي پوري ايمان لے آتي؟ معلوم ہوا کہ ايسا نہيں ہوا? بلکہ ايسے ہوا جيسے اللہ تعالي? نے فرمايا ہے: ”اور ہم نے کسي بستي ميں کوئي ڈرانے والا نہيں بھيجا مگر وہاں کے خوش حال لوگوں نے کہا کہ جو چيز تم دے کر بھيجے گئے ہو‘ ہم اس کے قائل نہيں?“
(سبا?: 34/34) اللہ تعالي? نے فرمايا: ”پھر کوئي بستي ايسي کيوں نہ ہوئي کہ ايمان لاتي تو اُسے اُس کا ايمان نفع ديتا‘ سوائے يونس کي قوم کے، جب وہ ايمان لے آئي تو ہم نے رسوائي کے عذاب کو دنيوي زندگي ميں ان پر سے ٹال ديا اور ان کو ايک (خاص) وقت تک کے ليے زندگي سے فائدہ اُٹھانے کا موقع ديا?“ (يونس: 98/10) يعني وہ سب کے سب ايمان لے آئے?
مفسرين کا اس بارے ميں اختلاف ہے کہ اُن کے اس ايمان سے انہيں آخرت ميں فائدہ ہوگا يا نہيں؟ اور جس طرح دنيا کے عذاب سے چھوٹ گئے آخرت کے عذاب سے بھي بچ جائيں گے يا نہيں؟ قرآن مجيد کے ظاہري الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ اس ايمان سے انہيں آخرت ميں بھي فائدہ ہوگا? کيونکہ اللہ تعالي? نے فرمايا ہے: ”جب وہ ايمان لے آئے?“ اور فرمايا: ”اور ہم نے اسے ايک لاکھ يا اس سے زيادہ آدميوں کي طرف بھيجا? پس وہ ايمان لے آئے‘ لہ?ذا ہم نے انہيں ايک زمانہ تک فائدے ديے?“ (الصّافات: 148-147/37) اس دنيوي فائدہ سے يہ لازم نہيں آتا کہ اخروي عذاب سے نجات حاصل نہ ہو? (واللہ اعلم)
اس قوم کي تعداد ايک لاکھ تو يقينا تھي? اس سے زيادہ کتني تعداد تھي؟ اس کے بارے ميں علماءکے مختلف اقوال ہيں?
PREVIOUS NEXT
Bachon ki tarbiat k andaz badlay.
Posted by Abdul Khaliq
Posted on : Sep 01, 2016

Random Post

Sponored Video

New Pages at Social Wall

New Profiles at Social Wall

Connect with us


Facebook

Twitter

Google +

RSS