Qasas ul Anbiya
Title: Hazrat Shoaib (A.S)
Total Records: 14 - Total Pages: 14 - Current Page: 12
”اگر تم نے شعيب کي پيروي کي تو بے شک تم خسارے ميں پڑگئے?“ (الا?عراف: 90/7)
? قوم کي ہلاکت پر اظہار افسوس: اس کے بعد اللہ تعالي? نے بيان فرمايا کہ پيغمبر نے قوم کي تباہي پر افسوس کا اظہار کيا?
ارشاد باري تعالي? ہے:
”تو شعيب اُن ميں سے نکل آئے اور کہا کہ بھائيو! ميں نے تم کو اپنے پروردگار کے پيغام پہنچا ديے
ہيں اور تمہاري خير خواہي کي تھي‘ سو ميں کافروں پر (عذاب نازل ہونے سے) رنج و غم کيوں
کروں؟“ (الا?عراف: 93/7)
يعني ان لوگوں کے تباہ ہوجانے کے بعد حضرت شعيب عليہ السلام ان کي بستي سے يہ کہتے ہوئے چل ديے کہ ميں نے پوري خير خواہي کرتے ہوئے اللہ کے احکام مکمل طور پر تمہيں پہنچا کر اپنا فرض ادا کرديا ہے اور جس جس طرح مجھ سے ہو سکا، ميں نے ہر طريقے سے تمہيں ہدايت سے سرفراز کرنے کي کوشش کي ليکن تم اس سے کوئي فائدہ نہ حاصل کرسکے کيونکہ ہدايت دينا اللہ کے قبضے ميں ہے? اس کے بعد تم پر آنے والے عذاب کا مجھے کوئي افسوس نہيں کيونکہ يہ تم ہي تھے جو ہدايت قبول کرتے تھے نہ رسوائي اور عذاب کے دن کا خوف محسوس کرتے تھے? اسي ليے فرمايا کہ ميں کافروں پر (عذاب نازل ہونے سے) رنج اور غم کيوں کروں؟ يعني ميں ان لوگوں کا غم کيوں کروں جو حق قبول نہيں کرتے تھے بلکہ اس کي طرف توجہ ہي نہيں کرتے? اس کے نتيجے ميں ان پر اللہ کا وہ عذاب آگيا جسے روکا جا سکتا ہے نہ اس کا مقابلہ کيا جاسکتا ہے اور
نہ کہيں اس سے پناہ مل سکتي ہے?

نتائج و فوائد.... عبرتيں و حکمتيں

? اصلاح کے بنيادي اصول: حضرت شعيب عليہ السلام کے قصے سے داعيانِ الي اللہ کو اصلاح معاشرہ کے بنيادي اصول ملتے ہيں? حضرت شعيب عليہ السلام نے تجارت ميں دھوکہ دہي کي اخلاقي بيماري ميں مبتلا قوم کي اصلاح کا ارادہ فرمايا تو قوم نے ان کي مصلحانہ کوششوں کي سخت مخالفت کي? اور اپنے کردار و عمل پر پختگي سے وابستہ رہنے کا اظہار کيا? حضرت شعيب عليہ السلام نے ان کے اس باطل رد عمل کو اصلاح کے ان بنيادي اصولوں سے رد فرمايا:
”ميرا يہ ارادہ بالکل نہيں کہ تمہاري مخالفت کر کے خود اس چيز کي طرف جھک جاؤں جس سے تمہيں
روک رہا ہوں? ميرا ارادہ تو اپني طاقت بھر اصلاح کرنے کا ہي ہے? ميري توفيق اللہ ہي کي مدد
سے ہے? اسي پر ميرا بھروسا ہے اور اسي کي طرف ميں رجوع کرتا ہوں?“ (ھود: 88/11)
آپ کے اس فرمان ميں مصلحين کے ليے ارشاد ہے کہ ان کا عمل و کردار ہميشہ ان کے اقوال کے موافق ہونا چاہيے کيونکہ اقوال کي نسبت کردار و عمل زيادہ موثر ہوتا ہے? لہ?ذا ہم ديکھتے ہيں کہ کوئي واعظ و خطيب کتنا ہي بلند پايہ اور شيريں بيان کيوں نہ ہو اگر اس کا عمل اس کي گفتار کے مطابق نہ ہو تو لوگ اس سے متنفر ہوجاتے ہيں? رسول اکرم? نے ايسے داعيان کے ليے سخت وعيد بيان فرمائي ہے جن کا عمل ان کي
PREVIOUS NEXT
Aitbaar har nasal ka
Posted by iJunoon
Posted on : Apr 07, 2018

Random Post

Sponored Video

New Pages at Social Wall

New Profiles at Social Wall

Connect with us


Facebook

Twitter

Google +

RSS