Qasas ul Anbiya
Title: Hazrat Shoaib (A.S)
Total Records: 14 - Total Pages: 14 - Current Page: 9
”برادران ملت! تم اپني جگہ کام کيے جاؤ ميں (اپني جگہ) کام کيے جاتا ہوں? تمہيں عنقريب معلوم
ہوجائے گا کہ رُسوا کرنے والا عذاب کس پر آتا ہے اور جھوٹا کون ہے؟ اور تم بھي انتظار کرو‘ ميں بھي
تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں?“ (ھود: 93/11)
اس ميں سخت وعيد ہے کہ اگر وہ باز نہيں آتے تو اپنے طريقے پر قائم رہيں، جلد ہي اس کا نتيجہ سامنے آجائے گا? پھر انہيں معلوم ہوگا کہ کس کا انجام اچھا ہوتا ہے اور کس پر تباہي نازل ہوتي ہے‘ يعني دنيا کي زندگي ميں رسوائي اور آخرت ميں دائمي عذاب کس پر ٹوٹتا ہے اور يہ بھي معلوم ہوجائے گا کہ ميں نے جو خبريں تمہيں دي ہيں اور تنبيہ کي ہے، اس ميں ميں جھوٹا ہوں يا تم جس مذہب اور رواج پر عمل پيرا ہو‘ اس ميں تم جھوٹے ہو? ”اور تم بھي انتظار کرو‘ ميں بھي تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں?“
اس کا وہي مفہوم ہے جو اس آيت مبارکہ کا ہے:
”اور اگر تم ميں سے ايک جماعت ميري رسالت پر ايمان لے آئي ہے اور ايک جماعت ايمان نہيں
لائي تو صبر کيے رہو يہاں تک کہ اللہ ہمارے تمہارے درميان فيصلہ کردے اور وہ سب سے بہتر
فيصلہ کرنے والا ہے?“ (الا?عراف: 87/7)

عذاب کي آمد اور قوم کي ہلاکت پر نبي عليہ السلام کا اظہار افسوس

? عذاب کي آمد: قوم کے سرداروں نے حضرت شعيب عليہ السلام کو زبر دست دھمکياں ديں اور مومنوں کو اپنے پرانے مذہب ميں واپس آنے کي تلقين کي? جب مومن ڈٹ گئے تو قوم کي زيادتياں اور بھي بڑھ گئيں لہ?ذا حضرت شعيب عليہ السلام نے نصرت رباني کے ليے دعا کردي? ارشاد باري تعالي? ہے:
”اُن کي قوم ميں جو لوگ سردار اور بڑے آدمي تھے وہ کہنے لگے کہ شعيب! (يا تو) ہم تم کو اور جو لوگ
تمہارے ساتھ ايمان لائے ہيں اُن کو اپنے شہرسے نکال ديں گے يا تم ہمارے مذہب ميں آجاؤ?
انہوں نے کہا خواہ ہم (تمہارے دين سے) بيزار ہي ہوں (تو بھي؟) اگر ہم اس کے بعد کہ اللہ
ہميں اس (کفر) سے نجات بخش چکا ہے تمہارے مذہب ميں لوٹ جائيں تو بے شک ہم نے اللہ
پر افترا (جھوٹ) باندھا اور ہميں لائق نہيں کہ اس ميں لوٹ جائيں? ہاں اللہ جو ہمارا پروردگار ہے
وہ چاہے تو (ہم مجبور ہيں) ہمارے پروردگار کا علم ہر چيز کا احاطہ کيے ہوئے ہے? ہمارا اللہ ہي پر
بھروسا ہے? اے پروردگار! ہم ميں اور ہماري قوم ميں انصاف کے ساتھ فيصلہ کردے اور تو سب
سے بہتر فيصلہ کرنے والا ہے?“ (الا?عراف: 89,88/7)
کافروں نے مطالبہ کيا کہ مومنوں کو دوبارہ اپنے آباءو اجداد کا مذہب اختيار کر لينا چاہيے? حضرت شعيب عليہ السلام نے مومنوں کي طرف سے جواب ديتے ہوئے فرمايا: ?اَوَلَو± کُنَّا ک?رِھِي±نَ? يعني مومن اپني خوشي سے تو کفر کي طرف نہيں لوٹ سکتے? اگر بفرض محال ايسا ہو بھي گيا تو وہ تمہارے ظلم کي وجہ سے مجبوراً ہوگا? اس کي وجہ يہ ہے کہ جب ايمان کي حقانيت دل ميں جا گزيں ہوجائے تو پھر انسان کے ليے ممکن نہيں ہوتا کہ اس کو ناپسند کرے يا اسے ترک کردے?
اس ليے آپ نے فرمايا:
PREVIOUS NEXT
Its A Challenge.
Posted by sehar saeed
Posted on : Aug 16, 2016

Random Post

Sponored Video

New Pages at Social Wall

New Profiles at Social Wall

Connect with us


Facebook

Twitter

Google +

RSS