Qasas ul Anbiya
Title: Hazrat Loot (A.S)
Total Records: 17 - Total Pages: 17 - Current Page: 9
بيوياں پيدا کي ہيں ان کو چھوڑ ديتے ہو؟ حقيقت يہ ہے کہ تم حد سے نکل جانے والے ہو?“
(الشعرائ: 166,165/26)
متعدد صحابہ رضي اللہ عنہُم و تابعين رحمة اللہ عليہم نے يہي مطلب بيان فرمايا ہے? اس آيت کي دوسري تشريح آيت مبارکہ ?ھ?وُ? ل?ا ئِ بَنَاتِي±....? کا مطلب بعض علماءنے يہ بيان کيا ہے کہ حضرت لوط عليہ السلام نے فرمايا: ميري بيٹيوں سے نکاح کرلو، وہ کہتے ہيں کہ آپ نے يہ پيش کش اس ليے کي کہ يہ رشتہ قائم ہونے کي صورت ميں وہ احساس کريں گے اور اپنے سسر کے مہمانوں کو تنگ نہيں کيا کريں گے? مصنف? کے نزديک يہ تشريح درست نہيں? غلط ہے جو اہل کتاب سے ماخوذ ہے? ديکھيے: کتاب پيدائش، باب: 19 يہ ان کي ايک بہت بڑي غلطي ہے جيسے ان کي بيان کردہ يہ بات غلط ہے کہ فرشتے صرف دو تھے اور انہوں نے آپ کے ہاں کھانا کھايا? اہل کتاب نے اس واقعہ کي تفصيل ميں اور بھي بہت سي غلطياں کي ہيں?
حضرت لوط عليہ السلام نے فرمايا:
”سو اللہ سے ڈرو اور ميرے مہمانوں (کے بارے) ميں مجھے ذليل نہ کرو? کيا تم ميں کوئي بھي
شائستہ آدمي نہيں؟“ (ھود: 78/11)
آپ نے ان لوگوں کو بے حيائي کے ارتکاب سے منع فرمايا? اس بيان ميں قوم کے بارے ميں آپ کي يہ گواہي پائي جاتي ہے کہ ان لوگوں ميں ايک شخص بھي ايسا نہيں تھا جس ميں شرافت اور نيکي کي رمق پائي جاتي ہو? بلکہ وہ سب کے سب احمق، بدکار اور کافر تھے? فرشتے آپ سے کچھ پوچھنے سے قبل يہي کچھ آپ کي زبان سے سننا چاہتے تھے?
وہ بدکرداري کے جذبات سے اس قدر مغلوب تھے کہ جب پيغمبر نے انہيں صنفي جذبات کي تکميل کے جائز طريقے کي طرف توجہ دلائي تو انہوں نے بے حيائي کا مظاہرہ کرتے ہوئے پيغمبر سے صاف کہہ ديا:
”(اے لوط!) آپ کو معلوم ہے کہ ہم تمہاري (قوم کي) بيٹيوں کي خواہش نہيں رکھتے? ہم جو
چاہتے ہيں وہ آپ کو معلوم ہي ہے?“ (ھود: 79/11)
انہيں يہ بات کہتے ہوئے نہ معزز اور پاک باز رسول سے شرم آئي نہ اللہ عظيم و برتر کي گرفت سے خوف محسوس ہوا? اسي ليے آپ نے فرمايا:
”اے کاش! مجھ ميں تمہارے مقابلے کي طاقت ہوتي يا ميں کسي مضبوط قلعے ميں پناہ پکڑ سکتا?“
(ھود: 80/11)
آپ نے يہ تمنا کي کہ کاش! آپ کو ان کا مقابلہ کرنے کي قوت حاصل ہوتي يا آپ کے خاندان اور قبيلے کے افراد وہاں موجود ہوتے جو اُن کے خلاف آپ کي مدد کرتے تاکہ وہ انہيں اس بدتميزي کي مناسب سزا دے سکتے?
حضرت ابو ہريرہ? سے روايت ہے کہ رسول اللہ ? نے فرمايا: ”ہم ابراہيم عليہ السلام سے زيادہ شک کرنے کا حق رکھتے ہيں جب ہميں شک نہيں کہ اللہ تعالي? مردوں کو زندہ کرسکتا ہے تو ابراہيم عليہ السلام کيسے شک کرسکتے ہيں؟ يعني آپ کا يہ سوال کہ مردوں کو زندہ کرکے دکھايا جائے شک کي وجہ سے نہيں تھا بلکہ
PREVIOUS NEXT

Random Post

Sponored Video

New Pages at Social Wall

New Profiles at Social Wall

Connect with us


Facebook

Twitter

Google +

RSS