Qasas ul Anbiya
Title: Hazrat Loot (A.S)
Total Records: 17 - Total Pages: 17 - Current Page: 5
”اور بلاشبہ لوط بھي پيغمبروں ميں سے تھے? جب ہم نے اُن کو اور اُن کے سب گھر والوں کو
(عذاب سے) نجات دي? مگر ايک بڑھيا کہ پيچھے رہ جانے والوں ميں تھي? پھر ہم نے دوسروں کو
ہلاک کرديا اور تم دن کو بھي اُن (کي بستيوں) کے پاس سے گزرتے رہتے ہو اور رات کو بھي? تو کيا
تم عقل نہيں رکھتے؟“ (الصافات: 138-133/37)
سورہ? ذاريات ميں ابراہيم عليہ السلام کے مہمانوں کا واقعہ بيان ہوا اور آپ کو علم والے لڑکے کي خوش خبري ملنے کا ذکر ہوا? اس کے بعد فرمايا:
”اس (ابراہيم) نے کہا کہ فرشتو! تمہارا مدعا کيا ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہم گناہ گار لوگوں کي طرف
بھيجے گئے ہيں تاکہ ان پر کھنگر برسائيں جن پر حد سے بڑھ جانے والوں کے ليے تمہارے پروردگار
کے ہاں سے نشان کرديے گئے ہيں? تو وہاں جتنے مومن تھے اُن کو ہم نے نکال ليا اور اس ميں ايک
گھر کے سوا مسلمانوں کا کوئي گھر نہ پايا اور جو لوگ درد ناک عذاب سے ڈرتے ہيں اُن کے ليے
وہاں بڑي نشاني چھوڑدي?“ (الذاريات: 37-31/51) اور ايک مقام پر ارشاد ہے:
”لوط کي قوم نے بھي ڈر سنانے والوں کو جھٹلايا تھا? تو ہم نے اُن پر پتھراؤ کرنے والي ہوا چلائي مگر
لوط کے گھر والے کہ ہم نے اُن کو سحري کے وقت ہي بچاليا اور اپنے فضل سے شکر کرنے والوں کو ہم
ايسا ہي بدلہ ديا کرتے ہيں? اور لوط نے اُن کو ہماري پکڑ سے ڈرايا تھا مگر انہوں نے ڈرانے ميں
شک کيا اور اُن سے اُن کے مہمانوں کو لے لينا چاہا تو ہم نے اُن کي آنکھيں مٹاديں? سو (اب)
ميرے عذاب اور ڈرانے کے مزے چکھو? اور ہم نے قرآن کو سمجھنے کے ليے آسان کرديا ہے‘ تو
کوئي ہے کہ سوچے سمجھے؟“ (القمر: 40-33/54)
ہم نے تفسير ميں اپنے اپنے مقام پر ان واقعات کے بارے ميں بيان کيا ہے? قرآن مجيد ميں بعض ديگر مقامات پر بھي حضرت لوط عليہ السلام کا ذکر ہوا ہے جنہيں ہم حضرت نوح عليہ السلام اور عاد و ثمود کے واقعات کے ضمن ميں بيان کرچکے ہيں?

حضرت لوط عليہ السلام کي دعوت و تبليغ

جب حضرت لوط عليہ السلام نے قوم کو يہ دعوت دي کہ وہ صرف اللہ کي عبادت کريں، اس کے ساتھ کسي کو شريک نہ کريں، اور انہيں بے حيائي کے کاموں سے منع فرمايا تو ايک آدمي نے بھي ان کي بات نہ ماني اور ايمان قبول نہ کيا، نہ ممنوع کام ترک کيا? وہ اسي حال پر مصر رہے اور رسول کو اپني بستي سے نکال دينے کا ارادہ کرليا? وہ اتنے بے عقل تھے کہ انہوں نے پيغمبر کي باتوں کا صرف يہي جواب ديا:
”لوط کے گھر والوں کو اپنے شہر سے نکال دو? يہ لوگ پاک رہنا چاہتے ہيں?“
(النمل: 56/27)
جو خوبي حقيقت ميں قابل تعريف تھي‘ ان لوگوں نے اسي کو ايسے عيب کے طور پر ذکر کيا جس کي وجہ سے انہيں بستي سے نکال دينا ضروري سمجھا? اس سے ان کي پرلے درجے کي ہٹ دھرمي کا اندازہ لگايا جاسکتا ہے?
PREVIOUS NEXT
Waris Shah
Posted by sana ali
Posted on : Sep 16, 2016

Random Post

Sponored Video

New Pages at Social Wall

New Profiles at Social Wall

Connect with us


Facebook

Twitter

Google +

RSS