Qasas ul Anbiya
Title: Hazrat Hood (A.S)
Total Records: 18 - Total Pages: 18 - Current Page: 4
تمہارا امانت دار پيغمبرو ہوں، سو اللہ سے ڈرو اور ميرا کہنا مانو اور ميں اس کا تم سے کچھ بدلہ نہيں
مانگتا? ميرا بدلہ (اللہ) رب العالمين کے ذمے ہے? بھلا تم جو ہر اونچي جگہ پر نشان تعمير کرتے ہو اور
محل بناتے ہو شايد تم ہميشہ رہوگے اور جب (کسي کو) پکڑتے ہو تو ظالمانہ پکڑتے ہو، سو اللہ سے
ڈرو اور ميري اطاعت کرو اور جس نے تم کو ان چيزوں سے مدد دي، جن کو تم جانتے ہو، اس سے
ڈرو? اس نے تمہيں چار پايوں اور بيٹوں سے مدد دي اور باغوں اور چشموں سے? مجھ کو تمہارے
بارے ميں بڑے (سخت) دن کے عذاب کا خوف ہے? وہ کہنے لگے: ہميں خواہ نصيحت کرو يا نہ کرو
ہمارے ليے يکساں ہے? يہ تو اگلوں ہي کے طريق ہيں اور ہم پر کوئي عذاب نہيں آئے گا? سو انہوں
نے ہود کو جھٹلايا تو ہم نے اُن کو ہلاک کر ڈالا? بيشک اس ميں نشاني ہے اور اُن ميں اکثر ايمان
لانے والے نہيں تھے? اور تمہارا پروردگار تو غالب اور مہربان ہے?“
(الشعرائ: 140-123/26)

ہود عليہ السلام کي دعوت اور قوم کا رويہ

جب ہود عليہ السلام نے انہيں اللہ کي عبادت کرنے کا حکم ديا، اس کے احکام کي تعميل کرنے اور اس سے مغفرت طلب کرنے کي ترغيب دلائي اور ايمان نہ لانے کي صورت ميں دنيا اور آخرت ميں سزا کي وعيد بيان فرمائي‘ تو قوم کے کافر سرداروں نے کہا:
”بلاشبہ تم ہميں احمق نظر آتے ہو?“ (الا?عراف: 66/7)
يعني آپ ہميں جس عقيدے کي دعوت دے رہے ہيں، وہ تو حماقت پر مبني ہے جب کہ ہم ان بتوں کي عبادت کرتے ہيں جن سے مدد اور رزق کي اميد کي جاتي ہے اور يہ درست راستہ ہے? علاوہ ازيں ہمارا يہ خيال ہے کہ آپ جو کہتے ہيں کہ آپ کو اللہ نے بھيجا ہے، آپ کا يہ دعوي? جھوٹا ہے‘ تو ہود عليہ السلام نے فرمايا:
”بھائيو! مجھ ميں حماقت کي کوئي بات نہيں بلکہ ميں رب العالمين کا پيغمبر ہوں?“
(الا?عراف: 67/7)
يعني حقيقت ميں وہ نہيں جو تم گمان کرتے ہو يا عقيدہ رکھتے ہو? بلکہ:
”ميں تمہيں اللہ کے پيغام پہنچاتا ہوں اور تمہارا امانتدار خير خواہ ہوں?“ (الا?عراف: 68/7)
”پہنچاتا ہوں“ سے يہ ظاہر ہوتا ہے کہ اصل پيغام ميں جھوٹ نہيں بولا گيا، نہ اس ميں کمي بيشي کي گئي ہے? اور اس لفظ ميں يہ مفہوم بھي ہے کہ پيغام مختصر، فصيح اور جامع و مانع عبارت کے ذريعے سے پہنچايا گياہے، جس ميں کوئي غموض، اختلاف اور تناقض نہيں?
اس انداز سے اللہ کا پيغام پہنچانے کے ساتھ ساتھ آپ اپني قوم کے انتہائي خيرخواہ اور شفيق تھے، آپ کي خواہش تھي کہ قوم کو ہدايت نصيب ہوجائے? اسي ليے وہ ان سے کسي اجرت يا معاوضے کا مطالبہ نہيں کرتے تھے، بلکہ خالصتاً اللہ کي رضا کے ليے اور مخلوق کي خيرخواہي کے جذبے سے انہيں اللہ کي طرف بلاتے تھے? انہيں اگر اجر و ثواب کي تمنا تھي تو صرف اس ذات سے جس نے انہيں منصبِ رسالت پر فائز
PREVIOUS NEXT

Random Post

Sponored Video

New Pages at Social Wall

New Profiles at Social Wall

Connect with us


Facebook

Twitter

Google +

RSS