Qasas ul Anbiya
Title: Hazrat Zikariya (A.S) Aur Hazrat Yahya (A.S)
Total Records: 9 - Total Pages: 9 - Current Page: 3
نہ ہونے پر جس دکھ کا اظہار کيا، اللہ تعالي? نے اسے ان الفاظ ميں نقل فرمايا: ”کہ اے ميرے پروردگار! ميري ہڈياں کمزور ہوگئي ہيں اور سر بڑھاپے کي وجہ سے شعلے کي طرح بھڑک اُٹھا ہے ليکن ميں کبھي تجھ سے دعا کرکے محروم نہيں رہا?“ آپ فرماتے ہيں کہ ميں نے جب بھي رب سے کچھ مانگا ہے، ميري دعا قبول ہوئي ہے? آپ کے دل ميں يہ دعا کرنے کا خيال اس وقت آيا جب حضرت مريم عليھا السلام آپ کي کفالت ميں تھيں? آپ جب بھي ان کے حجرے ميں تشريف لے جاتے ، ان کے پاس بے موسم پھل نظر آتے? يہ ايک کرامت تھي? آپ نے محسوس کيا کہ مريم کو بے موسم پھل دينے والا اللہ آپ کو بھي عمر کے اس حصے ميں اولاد دے سکتا ہے جبکہ عام حالات ميں اس کي اميد نہيں کي جاسکتي? اسي جگہ زکريا عليہ السلام نے اپنے رب سے دعا کي، کہا: ”اے ميرے پروردگار! مجھے اپنے پاس سے پاکيزہ اولاد عطا فرما! بے شک تو دعا کا سننے والا ہے?“ (آل عمران: 38/3)
آپ نے فرمايا: ” مجھے اپنے مرنے کے بعد اپنے قرابت والوں کا ڈر ہے، ميري بيوي بھي بانجھ ہے، لہ?ذا تو مجھے اپنے پاس سے وارث عطا فرما! جو ميرا بھي وارث ہو اور يعقوب کے خاندان کا بھي جانشين ہو‘ اور ميرے رب! تو اسے مقبول بندہ بنالے!“ (مريم: 5/19‘6) يعني آپ کو خطرہ محسوس ہوا کہ آپ کے خاندان کے افراد آپ کي وفات کے بعد خلاف شريعت اعمال ميں اور گناہوں ميں ملوث ہوجائيں گے، اس ليے خواہش ظاہر کي کہ ايک بيٹا ملے جو نيک، پاکباز اور مقبول بارگاہ الہ?ي ہو?
? نبيوں کي وراثت کامسئلہ: زکريا عليہ السلام نے چاہا کہ جس طرح آل يعقوب ميں سے اسکے بزرگوں کو نبوت اور وحي کا شرف حاصل ہوا تھا، اسي طرح يہ بھي نبي ہو کر ان کي رہنمائي کرے? آپ کي دعا ميں يہي وراثت مراد ہے? مال و دولت کي وراثت مراد نہيں? ہمارے موقف کے دلائل درج ذيل ہيں:
ا ہم آيت مبارکہ: ?وَوَرِثَ سُلَي±م?نُ دَاو¾دَ? ”حضرت داود عليہ السلام کے وارث سليمان عليہ السلام ہوئے?“ کي وضاحت کرتے ہوئے بتا چکے ہيں کہ اس سے مراد نبوت اور حکومت ہے کيونکہ حديث کي بہت سي کتابوں ميں بہت سے صحابہ کرام رضي اللہ عنُھم سے مروي ہے کہ رسول اللہ? نے فرمايا: ”ہماري وراثت نہيں ہوتي، ہم جو کچھ چھوڑ جائيں وہ صدقہ ہے?“ مسند ا?حمد: 7/1 يہ صريح نص ہے کہ نبي? کي وراثت تقسيم نہيں ہوسکتي? اسي ليے حضرت ابو بکر? نے نبي کريم ? کي ذاتي اشيا آپ کے کسي بھي وارث کو نہيں ديں? اگر يہ فرمان نبوي نہ ہوتا تو آپ ان ميں تقسيم کرتے? ان وارثوں ميں آپ کي صاحبزادي فاطمہ رضي اللہ عنہا، آپ کي نو ازواج مطہرات رضي اللہ عنُھن اور آپ کے چچا عباس? شامل تھے? حضرت ابو بکر صديق? نے اس حديث سے استدلال کيا? رسول اللہ ? سے يہ فرمان روايت کرنے والوں ميں مندرجہ ذيل صحابہ کرام رضي اللہ عنُھم شامل ہيں: سيدنا عمر بن خطاب، عثمان بن عفان، علي بن ابي طالب، عباس بن عبدالمطلب، عبدالرحم?ن بن عوف، طلحہ، زبير، ابو ہريرہ اور ديگر صحابہ رضي اللہ عنُھم?
ب ايک حديث ميں تمام انبيائے کرام کے ليے يہي بات فرمائي گئي ہے? جس کے الفاظ يہ ہيں: ”ہم يعني انبياءکي جماعت کي (مالي) وراثت نہيں ہوتي?“ مسند ا?حمد: 7/1
پ انبيائے کرام عليہم السلام کي نظر ميں دنيوي دولت کي اتني اہميت نہيں تھي کہ اسے جمع کرتے يا اس کي
PREVIOUS NEXT
Think About It
Posted by nimrah butt
Posted on : Aug 05, 2016

Random Post

Sponored Video

New Pages at Social Wall

New Profiles at Social Wall

Connect with us


Facebook

Twitter

Google +

RSS