Qasas ul Anbiya
Title: Hazrat Essa (A.S)
Total Records: 36 - Total Pages: 36 - Current Page: 3
”پس اسے اس کے پروردگار نے اچھي طرح قبول فرمايا اور اسے بہترين پرورش دي? اس کي خير
خبر لينے والا زکريا کو بنايا?“ (آل عمران: 37/3)
بہت سے مفسرين نے فرمايا ہے کہ جب آپ پيدا ہوئيں، آپ کي والدہ نے آپ کو کپڑے ميں لپيٹا اور مسجد کي طرف تشريف لے گئيں? جو عبادت گزار وہاں موجود تھے، مريم کو ان کے حوالے کرديا? وہ ان کے امام اور متقي آدمي کي بيٹي تھيں، اس ليے ان ميں سے ہر ايک نے اسے پاس رکھنے کي خواہش ظاہر کي? زيادہ صحيح بات يہ معلوم ہوتي ہے کہ مريم کي والدہ نے حضرت مريم کو خدام مسجد کے حوالے اس وقت کيا جب ان کي دودھ پلانے کي عمر گزر گئي اور اتني عمر ہوگئي کہ ان کي پرورش کي ذمہ داري کسي اور کو سونپنا مناسب ہو?
جب آپ کو خدام مسجد کے حوالے کيا گيا تو ان ميں اختلاف پيدا ہوگيا کہ آپ کي سرپرستي کون کرے گا؟ حضرت زکريا عليہ السلام ان کے نبي تھے اور حضرت زکريا عليہ السلام کي زوجہ محترمہ حضرت مريم عليھاالسلام کي بہن يا خالہ تھيں، اسي ليے آپ نے چاہا کہ يہ شرف ان کو حاصل ہو? دوسرے خدام بھي يہي خواہش رکھتے تھے، اس ليے انہوں نے قرعہ ڈالنے کي تجويز پيش کي، چنانچہ قرعہ اندازي ہوئي تو قرعہ حضرت زکريا عليہ السلام ہي کے نام نکلا کيونکہ خالہ ماں کے مقام پر ہوتي ہے? ارشاد باري تعالي? ہے: ”اور زکريا اس کے کفيل ہوئے?“ کيونکہ قرعہ ان کے نام نکلا تھا? جيسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد ہے:
”(اے محمد!) يہ باتيں اخبار غيب ميں سے ہيں جو ہم تمہارے پاس بھيجتے ہيں اور جب وہ لوگ
اپنے قلم (بطور قرعہ) ڈال رہے تھے کہ مريم کا کفيل کون بنے گا تو تم ان کے پاس نہيں تھے اور نہ
اُس وقت ہي اُن کے پاس تھے جب کہ وہ آپس ميں جھگڑ رہے تھے?“ (آل عمران: 44/3)
اس کي تفصيل يہ ہے کہ ان ميں سے ہر ايک نے اپنا اپنا معروف قلم اُٹھا کر ايک خاص جگہ رکھ ديا? پھر ايک نابالغ بچے سے کہا کہ ان ميں سے ايک قلم اُٹھائے? اس نے جو قلم اُٹھايا وہ زکريا عليہ السلام کا تھا? سب نے کہا: ہم دوبارہ قرعہ اندازي کريں گے اور اس کا طريقہ يہ ہوگا کہ سب لوگوں کے قلم بہتے دريا ميں ڈالے جائيں، جس کا قلم پاني کے بہاؤ کے خلاف اُلٹے رخ بہنے لگے گا، وہ مريم کي کفالت کرے? جب قلم ڈالے گئے تو حضرت زکريا عليہ السلام کا قلم اُلٹے رخ بہنے لگا? انہوں نے کہا: تيسري بار قرعہ ڈالنا چاہيے? جس کا قلم پاني کے بہاؤ کے رخ چلے، وہ جيتے گا اور جس کا الٹے رخ چلے گا وہ ہارے گا? اس دفعہ بھي سب کے قلم اُلٹے رخ بہنے لگے اور حضرت زکريا عليہ السلام کا قلم پاني ميں سيدھے رخ بہتا رہا، چنانچہ حضرت زکريا عليہ السلام ہي حضرت مريم عليھاالسلام کے سرپرست تسليم کيے گئے? يہ ان کا شرعي حق بھي تھا اور قرعہ سے بھي انہي کا حق ثابت ہوا? تفسير ابن کثير‘ سورة آل عمران‘ آيت: 44 ارشاد باري تعالي? ہے:
”جب کبھي زکريا ان کے حجرے ميں جاتے، ان کے پاس روزي رکھي ہوئي پاتے، وہ پوچھتے: اے
مريم! يہ روزي تمہارے پاس کہاں سے آئي؟ وہ جواب ديتيں: يہ اللہ کے پاس سے ہے? بيشک
اللہ تعالي? جسے چاہے، بے حساب روزي دے?“ (آل عمران: 37/3)
مفسرين فرماتے ہيں: حضرت زکريا عليہ السلام نے حضرت مريم عليھاالسلام کے ليے مسجد ميں ايک مناسب جگہ مقرر کردي تھي جہاں ان کے سوا کوئي نہيں جاتا تھا? آپ وہاں عبادت ميں مشغول رہتيں اور اپني
PREVIOUS NEXT
Wrist Mehndi
Posted by Mehwish Shahzadi
Posted on : Feb 28, 2016

Random Post

Sponored Video

New Pages at Social Wall

New Profiles at Social Wall

Connect with us


Facebook

Twitter

Google +

RSS