Qasas ul Anbiya
Title: Hazrat Dawood (A.S)
Total Records: 11 - Total Pages: 11 - Current Page: 2
دوسرے مقام پر فرمايا:
”اور ہم نے پہاڑوں کو داود کے ليے مسخر کرديا کہ اُن کے ساتھ تسبيح بيان کرتے تھے اور پرندوں کو
بھي (تابع کرديا تھا) اور ہم ہي (ايسا) کرنے والے تھے اور ہم نے تمہارے ليے اُن کو ايک
(طرح کا) لباس بنانا بھي سکھا ديا تاکہ تم کو لڑائي (کے ضرر) سے بچائے، پس تمہيں شکر گزار ہونا
چاہيے?“ (الا?نبيائ: 80'79/21)
حضرت داود عليہ السلام کے ہاتھ ميں لوہا نرم ہوجاتا تھا? انہيں يہ وصف معجزہ کے طور پر عطا کيا گيا تھا? يہ بھي ممکن ہے کہ اللہ تعالي? نے آپ کو لوہا نرم کرنے کا ہنر سکھا ديا ہو‘ تاکہ اس سے زرہيں بناکر جنگ ميں پہني جائيں اور دشمن کے حملے سے دفاع ہوسکے?
قتادہ? فرماتے ہيں: اللہ تعالي? نے آپ کے ليے لوہا نرم کرديا تھا، يعني آپ کو لوہے کي چيزيں بنانے کے ليے آگ يا ہتھوڑے کي ضرورت نہيں ہوتي تھي? ٹھنڈے لوہے کو ہاتھ سے موڑ کر جو چاہتے بناليتے تھے? سب سے پہلے آپ نے لوہے کے حلقے جوڑ کر زرہ بنائي? اس سے پہلے بچاؤ کے ليے لوہے کے تختے استعمال ہوتے تھے? تفسير الطبري‘ 82/12 ابن شوذب کا کہنا ہے کہ آپ روزانہ ايک زرہ بناليتے تھے جو چھ ہزار درہم کي بک جاتي تھي? رسول اللہ? نے فرمايا: ”اللہ کے نبي حضرت داود عليہ السلام بھي اپنے ہاتھ کي کمائي کھاتے تھے?“ صحيح البخاري‘ البيوع‘ باب کسب الرجل و عملہ بيدہ‘ حديث: 2073
ارشاد باري تعالي? ہے:
”اور ہمارے بندے داود کو ياد کرو جو صاحب قوت تھے (اور) بيشک وہ رجوع کرنے والے تھے?
ہم نے پہاڑوں کو ان کے زير فرماں کرديا تھا کہ صبح و شام اُن کے ساتھ (اللہ پاک کا) ذکر کرتے
تھے اور پرندوں کو بھي کہ وہ جمع رہتے تھے، سب اُن کے فرمانبردار تھے اور ہم نے ان کي بادشاہي کو
مستحکم کيا اور ان کو حکمت عطا کي اور (جھگڑے کي) بات کا فيصلہ (سکھايا?“)
(ص?: 20-17/38)
حضرت ابن عباس? اور مجاہد? فرماتے ہيں کہ ”قوت“ سے مراد عبادت کي طاقت اور نيک کام انجام دينے کي قوت ہے? حضرت قتادہ? بيان کرتے ہيں کہ انہيں عبادت کي طاقت اور دين کي سمجھ ملي تھي?
صحيحين ميں ہے کہ رسول اللہ? نے فرمايا: ”اللہ تعالي? کو داود عليہ السلام کي نماز تمام نمازوں سے زيادہ پياري ہے اور داود عليہ السلام کا روزہ سب روزوں سے پيارا ہے? آپ آدھي رات آرام کرتے تھے، تہائي رات قيام کرتے تھے اور رات کا چھٹا حصہ (پھر) سوجاتے تھے اور آپ ايک دن روزہ رکھتے تھے اور ايک دن نہ رکھتے اور جب دشمن سے سامنا ہوتا تو بھاگ نہيں جاتے تھے (بہادي سے جہاد کرتے تھے?“)
صحيح البخاري‘ التھجد‘ باب من نام عندالسحر‘ حديث: 1311 و صحيح مسلم‘ الصيام‘ باب النھي عن صوم الدھر....‘ حديث: 1159
اللہ تعالي? نے فرمايا: ”ہم نے پہاڑوں کو ان کے تابع کررکھا تھا کہ اس کے ساتھ شام کو اور صبح کو تسبيح
PREVIOUS NEXT

Random Post

Sponored Video

New Pages at Social Wall

New Profiles at Social Wall

Connect with us


Facebook

Twitter

Google +

RSS