Qasas ul Anbiya
Title: Hazrat Moosa (A.S)
Total Records: 99 - Total Pages: 99 - Current Page: 1
حضرت مُوس?ي عليہ السلام

نام و نسب اور قرآن مجيد ميں آپ کا تذکرہ

آپ کا نسب يوں ہے: موسي? بن عمران بن قاہث بن عازر بن لاوي بن يعقوب بن اسحاق بن ابراہيم عليہم السلام ?اللہ تعالي? کا ارشاد ہے:
”اس قرآن ميں موسي? کا ذکر بھي کر، جو چنا ہوااور رسول اور نبي تھا? ہم نے اسے طور کي دائيں
جانب سے پکارا اور سرگوشي کرتے ہوئے اسے قريب کر ليا اور اپني خاص مہرباني سے اس کے بھائي
ہارون کو نبي بنا کر اسے عطا فرمايا?“ (مريم: 53-51/19)
قرآن مجيد ميں اللہ تعالي? نے بہت سے مقامات پر آپ کا ذکر فرمايا ہے‘ بعض مقامات پر اختصار کے ساتھ اور بعض مقامات پر تفصيل کے ساتھ? ہم نے ان سب آيات پر تفسير ميں اپنے اپنے مقام پر بات کي ہے? يہاں ہم قرآن و حديث اور بني اسرائيل سے منقول روايات کي روشني ميں موسي? عليہ السلام کي سيرت طيبہ کو شروع سے آخر تک بيان کريں گے? ان شاءاللہ!
اللہ تعالي? نے فرعون کو راہ ہدايت دکھانے اور ظلم و ستم سے روکنے کے ليے حضرت موسي? عليہ السلام کو مبعوث فرمايا? ارشاد باري تعالي? ہے:
”ط?س?م?ّ? يہ روشن کتاب کي آيتيں ہيں? ہم آپ کے سامنے موسي? اور فرعون کا صحيح صحيح واقعہ بيان
کرتے ہيں‘ ان لوگوں کے ليے جو ايمان رکھتے ہيں? يقينا فرعون نے زمين ميں سرکشي کر رکھي تھي
اور وہاں کے لوگوں کو گروہ گروہ بنا رکھا تھا اور ان ميں سے ايک جماعت کو کمزور کر رکھا تھا? ان کے
لڑکوں کو تو ذبح کر ڈالتا تھا اور ان کي لڑکيوں کو چھوڑ ديتا تھا‘ بے شک وہ مفسدوں ميں سے تھا? پھر ہم
نے چاہا کہ ہم ان پر کرم فرمائيں جنہيں زمين ميں بے حد کمزور کر ديا گيا تھا اور ہم انہي کو پيشوا اور
(زمين کا) وارث بنائيں ااور يہ بھي کہ ہم انہيں زمين ميں قدرت و اختيار ديں اور ہم فرعون اور
ہامان اور ان کے لشکروں کو وہ (منظر) دکھائيں جس سے وہ ڈر رہے ہيں?“
(القصص: 6-1/28)
اللہ تعالي? نے واقعہ کو پہلے مختصر طور پر بيان فرمايا‘ پھر اس کي تفصيل بيان کي‘ چنانچہ اللہ تعالي? نے بتايا کہ وہ اپنے نبي کے سامنے موسي? عليہ السلام اور فرعون کا واقعہ صحيح صحيح بيان فرمائے گا‘ يعني اس قدر صحيح کہ سننے والا تمام واقعات کو آنکھوں سے ديکھ رہا ہے?
ارشاد باري تعالي?: ”يقينا فرعون نے زمين ميں سرکشي کي تھي“ کا مطلب يہ ہے کہ فرعون نے ظلم و طغيان اور بغاوت و عصيان کا راستہ اختيار کيا‘ دنيا کي زندگي کو اہميت دي اور رب عظيم و برتر کي اطاعت سے سرتابي کي اور ”وہاں کے لوگوں کو گروہ گروہ بنا رکھا تھا?“ يعني اپني رعيت کو مختلف گروہوں ميں تقسيم کر ديا? ”ان ميں ايک فرقہ کو کمزور بنا رکھا تھا?“ اس سے مراد بني اسرائيل کي قوم ہيں جو اللہ کے نبي يعقوب بن
NEXT
Kashi bhi nahee badli
Posted by iJunoon
Posted on : Mar 13, 2018

Random Post

Sponored Video

New Pages at Social Wall

New Profiles at Social Wall

Connect with us


Facebook

Twitter

Google +

RSS