Qasas ul Anbiya
Title: Hazrat Daniyaal (A.S)
Total Records: 4 - Total Pages: 4 - Current Page: 1
حضرت دانيال عليہ السلام

? حضرت دانيال اور حضرت ارميا عليہما السلام کي ملاقات: ابن ابي الدنيا? نے عبداللہ ابي ہذيل کي روايت سے بيان کيا ہے کہ بخت نصر نے دو شير پکڑ کر ايک کنويں ميں ڈال ديے? پھر دانيال عليہ السلام کو لاکر اسي کنويں ميں ڈال ديا? شيروں نے آپ کو کچھ نہ کہا? کچھ مدت بعد آپ کو بھوک پياس محسوس ہوئي تو اللہ تعالي? نے شام ميں حضرت ارميا عليہ السلام پر وحي نازل فرمائي کہ دانيال عليہ السلام کے ليے کھانے پينے کا سامان تيار کريں? انہوں نے عرض کي: ”يااللہ! ميں يہاں ارض مقدس فلسطين ميں ہوں اور دانيال عليہ السلام عراق کے شہر بابل ميں ہيں؟“ اللہ تعالي? نے وحي کي کہ آپ ہمارے حکم کے مطابق کھانے پينے کا سامان تيار کريں? ہم آپ کو وہاں پہنچانے کا بندوبست کرديں گے? انہوں نے تياري کي تو اللہ نے کسي کو بھيج ديا جو انہيں اور ان کے تيار کيے ہوئے سامان کو بابل لے گيا حت?ي کہ آپ کنويں کے کنارے پر جا کھڑے ہوئے? دانيال عليہ السلام نے فرمايا: ”آپ کون ہيں؟“ انہوں نے کہا: ” ميں ارميا ہوں?“ فرمايا: ”آپ کس ليے تشريف لائے؟“ انہوں نے فرمايا: ”مجھے آپ کے رب نے آپ کے پاس بھيجا ہے?“ انہوں نے فرمايا: ”ميرے رب نے ميرا نام ليا ہے؟“ فرمايا: ”ہاں!“ دانيال عليہ السلام نے فرمايا: ”شکر ہے اللہ کا جو اپنا ذکر کرنے والے کو فراموش نہيں کرتا? شکر ہے اللہ کا جو اپني ذات سے اميد رکھنے والے کي آس نہيں توڑتا? شکر ہے اللہ کا کہ جو شخص اس پر توکل کرے، وہ اسے کسي اور کا محتاج نہيں کرتا? شکر ہے اللہ کا جو صبر کا بدلہ نجات کي صورت ميں ديتا ہے? شکر ہے اللہ کا جو ہميں پريشاني آنے پر ہماري مصيبت دور کرتا ہے? شکر ہے اللہ کا جو ہميں اس وقت بچا ليتا ہے جب ہميں اپنے اعمال پر بدگماني ہونے لگتي ہے (کہ ممکن ہے ہمارے گناہوں کي وجہ سے ہميں مزيد مصائب ميں مبتلا ہونا پڑے?) شکر ہے اللہ کا جو اس وقت ہماري اميد کا مرکز بن جاتا ہے جب ہماري کوئي تدبير کارگر نہيں رہتي?“ البداية والنھاية: 36/2
حضرت ابو العاليہ? سے روايت ہے، انہوں نے فرمايا: ”جب ہم نے تُس±تُر± کا شہر فتح کيا تو ہميں ہرمزان کے خزانے ميں ايک پلنگ ملا? اس پر ايک ميت تھي? اس کے سرہانے کي طرف ايک تحرير پڑي تھي? ہم نے وہ تحرير اُٹھائي اور حضرت عمر بن خطاب? کي خدمت ميں لے گئے? آپ نے حضرت کعب? کو بلايا? انہوں نے اس کا عربي ترجمہ لکھ ديا? سب سے پہلے ميں نے وہ عربي تحرير پڑھي? وہ مجھے اب بھي اس طرح ياد ہے جس طرح قرآن ياد ہے?
خالد بن دينار? فرماتے ہيں: ميں نے ابو العاليہ? سے عرض کي: ” اس ميں کيا لکھا ہوا تھا؟“ انہوں نے فرمايا: ”تم مسلمانوں کے اخلاق، تمہارے معاملات، تمہارے بات چيت کے ڈھنگ اور مستقبل ميں پيش آنے والے واقعات?“ ميں نے کہا: ” پھر تم نے اس ميت کا کيا کيا؟“ فرمايا: ”ہم نے دن کے وقت مختلف مقامات پرتيرہ قبريں کھوديں رات کو کسي ايک قبر ميں دفن کرکے سب کو برابر کرديا تاکہ ان لوگوں کو معلوم نہ ہو اور وہ قبر کو کھود کر ان کي ميت نہ نکال ليں?“ ميں نے کہا: ” وہ اس ميت سے کيا اميد رکھتے تھے؟“ فرمايا:
NEXT

Random Post

Sponored Video

New Pages at Social Wall

New Profiles at Social Wall

Connect with us


Facebook

Twitter

Google +

RSS