Poetry / Love

Muzammil Shahzad

بہار، پھول، ستارے، ٹھہر کے دیکھتے ہیں
خزاں کے رنگ بھی تُجھ کو سنور کے دیکھتے ہیں

سُنا ہے حرف کو مفہوم تُجھ سے ملتے ہیں
" یہ بات ہے تو چلو بات کر کے دیکھتے ہیں"

وہ مِثلِ موجِ صبا صحنِ گُل میں جب بھی چلے
شفق کے رنگ زمیں پر اُتر کے دیکھتے ہیں

سُنا ہے آنکھیں تری جھیل سے بھی گہری ہیں
ہم اشک بن کے تری چشم تر کے دیکھتے ہیں

سُنا ہے، تابِ نظارہ کوئی نہیں رکھتا
یہ امتحاں ہے تو اس سے گُزر کے دیکھتے ہیں,

Advertisement
· 1 Like · Apr 23, 2016 at 22:04
Category: love
 

Latest Posts in poetry

When i Grow Up
Posted by Aras Rahes
Posted on : Oct 25, 2016

Random Post

Sponored Video

New Pages at Social Wall

New Profiles at Social Wall

Connect with us


Facebook

Twitter

Google +

RSS