روزہ کی فرضیت کے لیے پانچ شرائط ہیں ، اگر ان میں کوئی ایک نہ پائی جائے تو روزہ فرض نہیں ہے ۔
اسلام : مسلمان پر روزہ فرض ہے غیر مسلم پر فرض نہیں ، اگر کوئی غیر مسلم روزہ بھی رکھ لے ، جیسا کہ بر صغیر ہند وپاک میں کچھ غیر مسلم بھی ماہ رمضان کے احترام میں روزہ رکھتے ہیں ، انہیں روزے کا ثواب نہیں ملے گا ۔
عقل: عاقل اور صاحب ہوش وحواس شخص پر روزہ فرض ہے ، مجنون ، دیوانہ ، پاگل ، بے ہوش وحواس شخص پر روزہ فرض نہیں ہے ۔
بلوغت : لڑکا ہو یا لڑکی، بالغ ہونے سے پہلے اس پر روزہ فرض نہیں ہے ۔ لیکن بچوں کو عادت ڈالنے کے لیے روزہ رکھوانا چاہئے ۔
حضرت ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں :
”ہم خود روزہ رکھتیں اور اپنے چھوٹے بچوں تک کو روزہ رکھواتی تھیں ۔“ ( بخاری ) جب وہ بھوک سے رونے لگتے تو ان کا دل بہلانے کے لیے ان کے سامنے روئی سے بنے ہوئے کھلونے ڈال دیتیں ، یہاں تک کہ افطار کا وقت ہوجاتا ( مسلم ) حضرت عمر ص کے زمانے میں ایک ایسا شخص لایا گیا جس نے رمضان المبارک میں شراب نوشی کی تھی ، آپ نے اس پر حد جاری کی اور فرمایا : تجھ پر افسوس ! تو نے اس مقدس و مبارک مہینے کے دن میں شراب پی رکھی ہے جب کہ میرے گھر کا ایک ایک بچہ بچہ روزہ رکھے ہوئے ہے ۔
اس لیے والدین کو چاہئے کہ وہ بچوں کو ترغیب دلائیں تاکہ وہ روزہ کے عادی بن جائیں ۔ بچوں کے روزوں کا ثواب والدین کوملے گا ۔
صحت اور قدرت : انسان کے جسم میں اس قدر قوت ہوکہ وہ بھوک وپیاس کو برداشت کرے ۔ اگر کوئی شخص بیمار ، یا کمزور ہونے کی وجہ سے اتنی طاقت نہیں رکھتا کہ روزہ رکھے ، تو ایسے شخص پر روزہ فرض نہیں ہے ۔
اقامت :آدمی مقیم ہو ، مقیم پر روزے فرض ہیں ، حالت سفر میں روزہ فرض نہیں ہے ، اگر کوئی شخص رکھنا چاہے تو جائز ہے ۔ |
Sponored Video