Qasas ul Anbiya
Title: Hazrat Aadam (A.S)
Total Records: 36 - Total Pages: 36 - Current Page: 6
درست کرلوں اور اس ميں اپني روح پھونک دوں تو اس کے آگے سجدے ميں گر پڑنا? تو تمام فرشتوں نے سجدہ کيا مگر شيطان اکڑ بيٹھا اور کافروں ميں ہوگيا? (اللہ تعالي? نے) فرمايا کہ اے ابليس! جس شخص کو ميں نے اپنے ہاتھوں سے بنايا اس کے آگے سجدہ کرنے سے تجھے کس چيز نے منع کيا؟ کيا تو غرور ميں آگيا يا اونچے درجے والوں ميں تھا؟ بولا کہ ميں اس سے بہتر ہوں? تو نے مجھے آگ سے پيدا کيا اور اسے مٹي سے بنايا?“ (ص?:76-71/38)
? تخليق آدم عليہ السلام احاديث کي روشتي ميں: حضرت ابو موسي? اشعري رضي اللہ عنہ سے روايت ہے کہ نبي کريم ? نے فرمايا: ”اللہ تعالي? نے آدم عليہ السلام کو تمام زمين ميں سے جمع کي گئي مُٹھي بھر خاک سے پيدا فرمايا? آدم عليہ السلام کي اولاد بھي (طرح طرح کي) مٹي کے مطابق پيدا ہوئي? ان ميں سفيد فام بھي ہيں، سُرخ بھي اور سياہ فام بھي اور ان کے درمياني رنگوں کے بھي ( اسي طرح) نيک اور بد، نرم خو اور سخت طبيعت اور درمياني طبيعت والے?“ مسند ا?حمد :406/4
اللہ تعالي? نے آدم عليہ السلام کو اپنے ہاتھ سے پيدا فرمايا تاکہ ابليس آپ عليہ السلام سے بڑائي کا دعوي? نہ کرے? چناچہ اس نے آپ کو انساني صورت ميں پيدا فرمايا? آپ جمعہ کے دن جس کي مقدار چاليس سال تک تھي، مٹي کے بنے ہوئے ايک جسم کي صورت ميں پڑے رہے? فرشتے پاس سے گزرتے تھے تو اس جسم کو ديکھ کر ڈر جاتے تھے? ابليس سب سے زيادہ خوف زدہ تھا? وہ گزرتے وقت اسے ضرب لگاتا تو جسم سے اس طرح آواز آتي جس طرح مٹي کے بنے ہوئے برتن سے کوئي چيز ٹکرائے تو آواز آتي ہے? اس ليے جب وہ کہتاتھا: ”ٹھيکري کي طرح بجنے والي مٹي سے?“ (الرحم?ن:14/15) تو کہتا: ”تجھے کسي خاص مقصد سے پيدا کيا گيا ہے?“ وہ اس خاکي بدن ميں مُنہ کي طرف سے داخل ہوا اور دوسري طرف سے نکل گيا اور اس نے فرشتوں سے کہا: ”اس سے مت ڈرو، تمہارا رب صمد ہے ليکن يہ تو کھوکھلا ہے اگر مجھے اس پر قابو ديا گيا تو اسے ضرور تبا کردوں گا?“
جب وہ وقت آيا اللہ تعالي? نے اس جسم ميں روح ڈالنے کا ارادہ فرمايا تو فرشتوں سے ارشاد فرمايا: ”جب ميں اس ميں روح ڈال دوں تو اسے سجدہ کرنا?“جب روح ڈال دي گئي تو وہ سر کي طرف سے داخل ہوئي? تبھي آدم عليہ السلام کو چھينک آگئي? فرشتوں نے کہا: ”کہيے: [اَلحَمدُللہ] ”سب تعريفيں اللہ کے ليے ہيں?“ انہوں نے فرمايا: [اَلحَمدُللہ] اللہ نے فرمايا: [رَحِمَکَ رَبُّکَ] ”تيرے رب نے تجھ پر رحمت فرمائي ہے?“ جب روح آنکھوں ميں داخل ہوئي تو آپ عليہ السلام کو جنت کے پھل نظر آئے? جب روح پيٹ ميں داخل ہوئي تو آپ کو کھانے کي خواہش پيدا ہوئي? آپ جلدي سے جنت کے پھلوں کي طرف لپکے جب کہ روح ابھي آپ کي ٹانگوں ميں داخل نہيں ہوئي تھي? اسي ليے اللہ تعالي? نے فرمايا:
”انسان تو جلد بازي کا بنا ہوا ہے?“ (الا?نبيائ: 37/21) (يعني جلد بازي اس کي فطرت ميں شامل ہے?) تفسير الطبري، تفسير سورة الا?نبيائ، آيت 37
حضرت انس رضي اللہ عنہ سے روايت ہے کہ نبي ? نے فرمايا: ”جب اللہ تعالي? نے آدم عليہ السلام کو پيدا فرمايا تو جب تک چاہا، انہيں (بلا روح جسم کي حالت ميں) پڑا رہنے ديا? ابليس آپ کے ارد
PREVIOUS NEXT
Designed Nails
Posted by farooq ahmed
Posted on : Aug 16, 2015

Random Post

Sponored Video

New Pages at Social Wall

New Profiles at Social Wall

Connect with us


Facebook

Twitter

Google +

RSS