Qasas ul Anbiya
Title: Hazrat Ayub (A.S)
Total Records: 7 - Total Pages: 7 - Current Page: 3
اپنے رب سے صحت کي دعا
حضرت ايوب عليہ السلام کي آزمائش جس قدر شديد ہوتي گئي‘ آپ کے صبر، شکر اور استقامت ميں اسي قدر اضافہ ہوتا گيا، حت?ي کہ آپ کا صبر بھي ضرب المثل بن گيا اور آپ کے مصائب بھي?
ہ بائبل ميں حضرت ايوب عليہ السلام کے مال و اولاد ختم ہوجانے اور جسماني بيماي ميں مبتلا ہونے کا واقعہ بہت تفصيل سے بيان کيا گياہے? اللہ بہتر جانتا ہے کہ اس ميں کس قدر باتيں درست ہيں?
ہ حضرت مجاہد? کا قول ہے کہ سب سے پہلے ايوب عليہ السلام چيچک کے مرض ميں مبتلا ہوئے تھے? آپ کي آزمائش کتنا عرصہ جاري رہي‘ اس کے بارے ميں علماءسے مختلف اقوال مروي ہيں:
µ حضرت وہب? نے فرمايا: ”آپ پورے تين سال اس کيفيت ميں رہے نہ کم نہ زيادہ?“
µ حسن اور قتادہ رحمتہ اللہ عليہما فرماتے ہيں: ”آپ کي آزمائش کي مدت سات سال چند ماہ تھي?“
µ حضرت حُمَي±د? فرماتے ہيں: ”آپ اَٹھارہ سال بيمار رہے?“
µ سُدي? کہتے ہيں: ”آپ کے جسم سے گوشت جھڑ گيا تھا، صرف ہڈياں اور پٹھے باقي رہ گئے تھے?
آپ کي زوجہ محترمہ راکھ لاکر آپ کے نيچے ڈالتي تھيں? جب ايک طويل عرصہ اسي حال ميں گزر گيا
تو انہوں نے عرض کيا: ”اپنے رب سے دعا کيجيے کہ وہ آپ کي مصيبت دور کردے?“ آپ نے
فرمايا:” ميں نے ستر سال صحت کي حالت ميں گزارے ہيں، تو کيا مجھے اللہ کے ليے ستر سال صبر
نہيں کرنا چاہيے؟“ زوجہ محترمہ يہ جواب سن کر بہت پريشان ہوئيں کيونکہ وہ لوگوں کي خدمت کر
کے اس کي اُجرت سے ايوب عليہ السلام کے کھانے کا بندوبست کرتي تھيں?“
تفسير ابن کثير: تفسير سورة الا?نبيائ: آيت: 84
بہر حال اس طرح دن گزرتے رہے? ان کي خدمت گزار اور وفا شعار بيوي کے ليے بھي حالات کٹھن سے کٹھن تر ہوتے جارہے تھے اور خود حضرت ايوب عليہ السلام کے اپنے خويش و اقارب بھي اُن کي سخت آزمائش اور بيماري وغيرہ کو ديکھ کر ان سے سخت بيگانگي برتنے لگے جو حضرت ايوب عليہ السلام پر بڑي شاق گزرنے لگي‘ بالآخر وہ بار گاہ ال?ہي ميں خوب گڑگڑائے اور صحت و شفا کي دعا کي? اللہ تعالي? نے دعا قبول فرمائي اور اس چشمہ? صافي سے غسل کرنے کا حکم ديا جو ان کي ايڑي مارنے سے جاري ہوا تھا?
? شفايابي پر انعامات رباني کي بارش: حضرت عبداللہ بن عباس? بيان فرماتے ہيں کہ اللہ تعالي? نے ايوب عليہ السلام کو جنت کا لباس پہنا ديا? آپ (صحت مند ہوکر جنتي لباس پہن کر) ايک طرف بيٹھ گئے? آپ کي زوجہ محترمہ آئيں تو پہچان نہ سکيں? بوليں: ”اللہ کے بندے! يہاں جو بيمار تھا، وہ کہاں گيا؟ کہيں اسے بھيڑيے تو اُٹھا کر نہيں لے گئے؟“ انہوں نے اس طرح کي کئي باتيں کيں تو آپ نے فرمايا: ”تيرا بھلا ہو! ميں ہي ايوب ہوں?“ انہوں نے کہا: ”مجھ سے کيوں ٹھٹھا کرتا ہے؟“ آپ نے فرمايا: ”تيرا بھلا ہو! ميں ہي ايوب ہوں? اللہ نے مجھے ميرا صحيح جسم دوبارہ دے ديا ہے?“
حضرت ابن عباس? بيان کرتے ہيں: ” اللہ تعالي? نے آپ کو وہي مال اور وہي بچے دوبارہ دے ديے جو لے ليے گئے تھے اور اسي قدر مزيد بھي عنايت فرمائے?
PREVIOUS NEXT
Sohai Ali Abro
Posted by iJunoon
Posted on : Apr 23, 2018

Random Post

Sponored Video

New Pages at Social Wall

New Profiles at Social Wall

Connect with us


Facebook

Twitter

Google +

RSS